غاصب صیہونی رجیم کی کابینہ کے ایک وزیر نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں "ایٹم بم" کا استعمال "اسرائیل کے اختیارات میں سے ایک ہے!"

مہر خبررساں ایجنسی نے ٹائمز آف اسرائیل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ کے وزراء میں سے ایک امیچائی الیاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ایٹم بم کا استعمال اسرائیلی حکومت کی میز پر موجود  آپشنز میں سے ایک ہے"! ۔ 

الیاہو نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا صیہونی حکومت کو غزہ میں ایٹم بم استعمال کرنا چاہیے، کہا کہ "یہ آپشنز میں سے ایک ہے۔"

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق الیاہو، ایتمار بن گویر کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے رکن ہیں لیکن صیہونی حکومت کی سیکورٹی کابینہ اور جنگی فیصلوں کے رکن نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، الیاہو صیہونی رجیم کی جنگی کابینہ کہ جو فلسطینی اسلامی مزاحمت پر حملے کی ذمہ دار ہے، میں بھی کوئی اثر و رسوخ نہیں رکھتا۔

تاہم، انہوں نے غزہ کی پٹی میں کسی بھی انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے (ناجائز) بستیوں کی تعمیر کے جاری رہنے کا دفاع کیا۔

قابض رجیم کے وزیر نے اس سوال کے جواب میں کہ فلسطینی عوام کا کیا بنے گا، کہا: وہ آئرلینڈ یا صحراؤں میں جاسکتے ہیں؛ غزہ کے عفریتوں کو خود ہی اس کا حل تلاش کرنا چاہیے!

غزہ کے شمال میں انہیں نہیں ہونا چاہیے، اور جو بھی فلسطین یا حماس کا جھنڈا اٹھائے گا، اسے زمین سے ختم کر دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمت (حماس) کی 7 اکتوبر  کو صیہونی حکومت کے خلاف "الاقصیٰ طوفان" کے نام سے جانے والے تباہ کن آپریشن بعد صیہونی غاصبوں نے بڑے پیمانے پر حملے کئے۔ 

غزہ کے نہتے عوام پر حملوں کی اس وحشیانہ اور انتقامی کارروائی میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 9488 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 3900 بچے اور 2500 خواتین ہیں۔