مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی کردستان کی جماعت اسلامی کے سربراہ علی باپیر نے فلسطین کی حمایت میں ہونے والی کانفرنس کے دوران بارزانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طے شدہ پروگرام کے مطابق یہ اجتماع کھلی فضا میں ہونا قرار پایا تھا لیکن مقامی حکومت نے ہمیں اس چھوٹے ہال میں پروگرام کرنے پر مجبور کردیا کیونکہ اسرائیل کے خلاف معمولی احتجاج بھی ان کو قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک عرصے بازرانی حکومت کی جانب سے حماس کی حمایت سے ہاتھ کھینچنے کے لئے پیغام دیا جارہا ہے کیونکہ ان کا ایران سے رابطہ ہے۔ اگر ایران سے مدد لینے میں کوئی حرج ہے تو کیوں کرج میں قیام کرکے کئی سال ایران کے دسترخوان پر کھانا کھایا۔ کیوں ہمارے لوگ بحران کے دنوں میں ایران میں پناہ لیتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ کردستان کا مستقبل صہیونی حکومت کے ساتھ وابستہ نہ کریں۔ یہ شطرنج کا کھیل عوام کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ ایران کے ساتھ دشمنی ختم کریں۔ خطے کے بزدل اور پٹھو حکمرانوں میں ایران واحد ملک ہے جو مظلومین مخصوصا فسلطینی عوام کا حامی ہے اور دین کی راہ میں بہت قربانی دے چکا ہے۔