مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو کو انسانی بنیادوں پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کی ذمہ داری واشنگٹن پر عائد ہوتی ہے۔ ایرانی مندوب نے بدھ کو اپنے آفیشل پیج پر لکھا کہ "انسانی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ایک بار پھر ویٹو کرنے کے بعد، امریکہ پر فلسطینیوں کے خلاف نسل پرست رجیم کے جنگی جرائم، اور نسل کشی کو جاری رکھنے کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ایرانی مندوب نے ایکس اپنے اکاونٹ پر اپنی پوسٹ کے ساتھ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیتن یاہو کی تصویر شئیر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ برازیل کی طرف سے تیار کردہ اس قرارداد میں غزہ کی پٹی تک انسانی امداد کی رسائی کے لیے غزہ جنگ میں وقفے کا مطالبہ کیا گیا۔ جوکہ 7 اکتوبر سے مزاحمتی تحریک حماس کے آپریشن الاقصیٰ طوفان کے بعد غاصب اسرائیل کی شدید بمباری کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور انسانی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، پانی، بجلی اور ادویات کی سپلائی بند کر دی ہے۔
سلامتی کونسل کی مذکورہ قرارداد کو ویٹو کرنے پر روس نے بھی امریکہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے کہا، "ہم صرف ایک بار پھر منافقت اور امریکہ کے دوہرے معیار کے گواہ ہیں۔
پیر کے روز روس کی طرف سے تیار کردہ ایک قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی جس میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم یہ قرار داد بھی(امریکی ہٹ دھرمی کے سبب) منظور نہ ہوسکی۔