مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ تیونس کے عوام آج "سیدی بوزید" میں فلسطینی قوم کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے۔
تیونس کے عوام نے فلسطین کی حمایت میں صیہونی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
اس مارچ میں فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تیونسیوں نے " فلسطین کی آزادی چاہتے ہیں۔" کے نعرے لگائے۔
دوسری جانب جنوبی لبنان کے النبطیہ اور البقعہ صوبوں کے عوام نے الاقصیٰ طوفان آپریشن اور مزاحمت کی حمایت میں مارچ کیا۔
اس مارچ کے شرکاء نے صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی۔
صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف "عوامی غیظ و غضب" کے عنوان سے صیدا کے الشہداء اسکوائر میں بھی احتجاج کیا گیا۔
گزشتہ شب غزہ کے ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کی شہادت کی خبر سنتے ہی تیونس کے عوام رات گئے سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔
اردن کے دارالحکومت اور مغربی کنارے کے رہائشی بھی سڑکوں پر آگئے اور اس وحشیانہ جرم کے خلاف احتجاج کیا۔
یونیسیف نے معمدانی ہسپتال پر بمباری اور اس کے اندر فلسطینی خواتین اور بچوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے جواب میں تیونس کے صدر نے فلسطین کے حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے دوران جو بدھ کی صبح منعقد ہوا، اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی رجیم کے مظالم کے ردعمل میں اپنے فرائض اور انسانی اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔ عالمی برادری کی صیہونی رجیم کے فلسطینیوں کے گھروں یا ہسپتالوں کو نشانہ بنائے جانے پر خاموشی کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر طرف بے گناہ فلسطینیوں کی لاشیں بکھری ہوئی دیکھ رہے ہیں۔
تیونس کی قوم دنیا کی کسی بھی آزاد قوم کی طرح فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کرنے کا حق رکھتی ہے۔