مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بتایا گیا ہے: غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملوں کے نتیجے میں 5,540 مکانات مکمل طور پر تباہ اور 3,750 دیگر مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
المیادین کے بامہ نگار نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے طیارے اس وقت الاقصی شہداء اسپتال کے اطراف کے علاقوں کو نشانہ بنارہے ہیں جب کہ اسپتال میں زخمیوں اور شہیدوں کو لایا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: غاصب صیہونی حکومت غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہی ہے اور اس وقت غزہ کی تمام مرکزی گزرگاہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
اس وقت غزہ کی پٹی میں کوئی سیف زون نہیں ہے جس کی وجہ سے طبی عملے کو زخمیوں کو امداد فراہم کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں غاصب صیہونی غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع العودہ اسپتال کو بھی بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
المیادین نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تعداد بہت کم ہے کیونکہ یہ حکومت مہلک ہتھیار استعمال کرتی ہے۔ تمام شہداء جن کی میتیں غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں وہ عام شہری ہیں۔
اس رجیم کے جنگی طیاروں کی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے اب بھی بہت سے فلسطینی دبے ہوئے ہیں جب کہ غاصب صہیونی جان بوجھ کر رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ ہفتے کے دوران غزہ کی پٹی میں قائم طبی مراکز پر صہیونی فوج کے 34 حملوں کی اطلاع دی تھی جس کے دوران طبی عملے کے گیارہ افراد شہید اور 16 زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 19 طبی مراکز اور 20 ریسکیو گاڑیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
اس تنظیم نے زور دیا کہ: انسانی امداد بالخصوص طبی اور خوراک کی امداد، ایندھن اور پانی فوری طور پر غزہ کی پٹی کے باشندوں تک پہنچنا چاہیے۔ اس علاقے میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید لوگوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوتی جا رہی ہیں۔