عراقی وزیر خارجہ نے اعلان کہا ہے کہ ایرانی سرحد سے مسلح کرد جنگجوؤں کی منتقلی شروع کر دی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے ایک خطاب کے دوران کہا کہ بغداد اور تہران کے  درمیان طے پائے گئے سرحدی سیکورٹی معاہدے کے تحت بغداد عراقی کردستان کے علاقے کی سرحدوں سے ایرانی کرد گروپوں کو سرحد سے دور کیمپوں میں منتقل کرے گا۔

عراق اور ایران نے مارچ میں ایک سرحدی سیکورٹی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد عراق کا کردستانی علاقے کی ایران کے ساتھ ملنے والے سرحد پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنا تھا۔ کیونکہ تہران کا کہنا ہے کہ مسلح کرد باغی ایران کی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں اور سرحد پار کرتے ہیں۔ 

فواد حسین نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا: عراق اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق کرد گروپوں کو سرحدی علاقوں سے نکالنے کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں اور انہیں عراقی کردستان کے گہرے کیمپوں میں بسایا گیا ہے۔" 

انہوں نے کہا کہ وہ بدھ کو تہران کا سفر کریں گے تاکہ وہ ذاتی طور پر پیغام پہنچا سکیں کہ سرحد پر کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جا سکے گا۔ 

ایران نے متعدد بار شمالی عراق کے خود مختار علاقے کردستان پر مسلح حملوں میں ملوث عسکریت پسند گروپوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ 

ایران کی وزارت خارجہ نے بھی گزشتہ ماہ کہا تھا کہ عراق کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق بغداد نے عراق کے کردستان علاقے میں ایرانی کرد اپوزیشن گروپوں کو غیر مسلح کرنے، ان کے اڈے بند کرنے اور 19 ستمبر سے پہلے انہیں دوسری جگہوں پر منتقل کرنے کا عہد کیا ہے۔ 

ایرانی حکام نے کہا ہے کہ اگر ڈیڈ لائن ختم ہو جاتی ہے تو وہ عراقی کردستان کے اندر مسلح اپوزیشن گروپوں کے خلاف دوبارہ حملے شروع کر سکتے ہیں جو تہران نے گزشتہ سال کے آخر تک باقاعدگی سے کیے تھے۔

عراقی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہم ایرانی فریق کے ساتھ تشدد کے استعمال کی دھمکی اور عراق کے کردستان علاقے کے بعض علاقوں پر حملے کی دھمکی نہ دینے کے بارے میں بات کریں گے۔ عراق کے وزیر خارجہ کے دورہ ایران کا مقصد کرد مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے عمل کے بارے بات چیت کرنا ہے کیونکہ معاہدے کی آخری تاریخ قریب آ رہی ہے۔ 

اس سے پہلے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراقی علاقے سے دہشت گردوں کے خاتمے کے حوالے سے ایران اور عراق کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کردستان میں مسلح دہشت گردوں کو عراقی حکومت کی طرف سے نامزد کردہ کیمپوں میں منتقل کیا جائے گا۔ 

انہوں نے بیان کہا کہ ایران اور عراقی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کی بنیاد پر عراق کے سرحدی علاقے میں دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروہوں کو غیر مسلح  کر دیا جائے گا۔

عراقی حکومت نے مفاہمت اور معاہدے کی بنیاد پر 28 ستمبر تک ختم کرنے کا عہد کیا ہے، اس سلسلے میں سب سے پہلے کردستان کے علاقے میں علیحدگی پسند مسلح دہشت گرد گروپوں کو غیر مسلح کرنا، ان کی بنائی ہوئی فوجی بیرکوں کو خالی کرنا اور  انہیں عراقی حکومت کی طرف سے بنائے گئے کیمپوں میں منتقل کر نا شامل ہے۔

کنعانی نے مزید کہا کہ ہماری معلومات کی بنیاد پر عراقی حکومت نے کردستان ریجن کے حکام کو اس مفاہمت کی شرائط کو لاگو کرنے کے لیے مطلع کر دیا ہے اور ہم اس معاہدے کے نافذ ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ تاہم جیسا کہ ایران کے متعلقہ حکام نے اعلان کیا ہے کہ 28 ستمبر کی تاریخ میں کسی بھی طرح توسیع نہیں کی جائے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ کردستان کے علاقے کے حکام ہمارے خیالات کا احترام کرتے ہیں اور مختلف بات چیت میں یہ معاملہ عراق اور علاقے کے حکام  ساتھ اٹھایا گیا ہے اور عراق میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے نمائندے ایران کے خیالات سے آگاہ ہیں۔ 

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایران عراق تعلقات مکمل طور پر دوستانہ اور اچھی ہمسائیگی پر مبنی ہیں۔

 انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم ایران عراق معاہدے کے مکمل نفاذ کا انتظار کر رہے ہیں کہا: ایران کے لیے سیکورٹی اہم ہے اور اس ڈیڈ لائن کے ختم ہونے کے بعد اگر معاہدے پر عمل درآمد نہ ہوا تو ایران اپنے سیکورٹی فریم ورک پر عمل درآمد کرے گا۔