مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز ایرانی سید ابراہیم رئیسی نے کیوبا کے سرکاری دورے کے دوران، دونوں ممالک کے اعلیٰ سیاسی وفود کے مشترکہ اجلاس میں نینو ٹیکنالوجی اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دونوں ممالک کی حیثیت اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران اور کیوبا کے درمیان تکنیکی تعاون پر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کی تشکیل کیلئے تجویز پیش کی، جس کا کیوبا کے ان کے ہم منصب نے نیز خیرمقدم کیا۔
ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے اس اجلاس کے آغاز میں گفتگو کی اور کیوبا کے مزاحمتی اور صبر آزما لوگوں اور اس ملک کے قومی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کی یاد کو نیز خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اس سرزمین کی آزادی اور خودمختاری کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔
صدر رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے بعد سے ہی ایران-کیوبا تعلقات شروع ہوئے، کہا کہ انقلابِ اسلامی کی عظیم فتح کے بعد سے، دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات میں وسعت پیدا ہوتی رہی ہے اور خاص طور پر حالیہ برسوں میں جب کورونا وائرس کی عالمگیر بیماری نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تو ایران-کیوبا کے درمیان ویکسین تیار کرنے اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں تعمیری اور مثبت تعاون رہا ہے۔
اس اجلاس کے آخر میں، آیت اللہ رئیسی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ سمیت دنیا کی دیگر تمام جابر طاقتیں، آزاد اقوام کی طاقت کے خلاف کچھ نہیں کر سکتیں، کہا کہ ترقی کی راہ میں ہماری کوششیں اور تعاون آزاد قوموں کی امید اور جابر حکمرانوں کی مایوسی کا باعث بن سکتا ہے۔
اس نشست میں کیوبا کے صدر Miguel Diaz-Canel نے نیز ایرانی صدر اور ان کے ہمراہ موجود اعلیٰ سطحی وفد کا خیرمقدم کیا اور رہبرِ انقلابِ اسلامی کو اپنا سلام پیش کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا دورۂ کیوبا بہت معنی خیز اور اس بات کا گواہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اقدار اور نظریات کا ایک مجموعہ موجود ہے۔