مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جنرل عبدالفتاح البرہان کی سربراہی میں سوڈانی فوج اور جنرل حمیدتی کی سربراہی میں سوڈان کی پیراملٹری فورسز کے درمیان تنازعات کی آگ دوبارہ بھڑک اٹھی ہے اس کے نتیجے میں خرطوم پر شدید بمباری جاری ہے، جبکہ سوڈانی فوج نے دارالحکومت کی طرف مزید ہتھیار بھی بھیجے ہیں جس سے تنازعات کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی اور امریکی ثالثی میں عارضی جنگ بندی کی ناکامی کے بعد، امریکہ نے سوڈان کے دونوں فریقوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے نیز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوڈانی فوج اور پیراملٹری فورسز کے اہلکاروں اور سوڈانی سابق حکومت کے اعلیٰ حکام کے ویزوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
دوسری جانب سوڈانی ہلال احمر نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں جاری جنگ نے اس ملک کی ہلال احمر کے رضاکاروں کو 180 ہلاک شدگان کو شناخت کے بغیر دفنانے پر مجبور کر دیا ہے، جبکہ دونوں جنرلوں نے بارہا شہریوں کی حمایت پر زور دیا ہے۔
سوڈانی فوج اور اس ملک کی پیراملٹری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 1800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، 12 لاکھ سے زائد سوڈانی شہری بے گھر جبکہ 500 ہزار سے زائد سوڈان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
اہم خبر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سوڈان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کر دی ہے، جبکہ سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے سوڈان میں اقوام متحدہ کے ایلچی وولکر بریٹز پر تنازعات کو تیز کرنے کا الزام لگایا ہے۔