مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے ایرانی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام اور غیر ملکوں میں تعینات ایرانی سفیروں کے اجلاس میں، رہبرِ انقلابِ اسلامی کے وزارت خارجہ کے عہدیداران کے ساتھ حالیہ ملاقات کے اہم اور ظریف بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلاب کے ان بیانات کو ملک کی خارجہ پالیسی کیلئے ایک روڈ میپ سے تعبیر کیا جا سکتا ہے اور نئے عالمی نظام میں تبدیلی کے پیشِ نظر یونیورسٹیوں اور خارجہ پالیسی کو اس معاملے پر زیادہ حساس اور توجہ دینی چاہیئے تاکہ ایک علمی تحقیقی مستقبل کے ساتھ ملکی خارجہ پالیسی کی سمت کو درست طریقے سے ترتیب دیں سکیں۔
میجر جنرل باقری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مغربی ایشیاء میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، کہا کہ نئے عالمی بدلتے نظام کے پیشِ نظر انقلابِ اسلامی کے دشمن تنزلی اور زوال کی جانب رواں دواں ہیں اور ہمیں اس مسئلے میں پہل کرنے اور مواقع سے صحیح فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کی عظیم پالیسیوں کو ماضی کی نسبت بہتر طریقے سے آگے بڑھا سکیں۔
انہوں نے موجودہ ایرانی حکومت کی علاقائی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر مبنی درست پالیسی پر زور دیا اور مزید کہا کہ خداوند متعال کی مدد اور رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں، مسلح افواج مختلف حکمت عملیوں اور اندرونی پالیسیوں کی بنیاد پر ملک کے مؤثر اور پائیدار دفاع اور کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کیلئے اپنی پوری قوت، طاقت اور صلاحیتیوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا کہ خارجہ پالیسی دوست اور ہمسایہ ممالک کو ہماری دفاعی اور عسکری طاقت متعارف کرانے اور ان کے ساتھ اشتراک میں بڑا اور اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
انہوں نے مختلف ممالک میں تعینات ایرانی سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی دفاعی اور فوجی طاقت کا تعارف اور اشتراک ملک کے دفاعی تعلقات کو فروغ اور ڈیٹرنس کو مضبوط بنا سکتا ہے اور مسلح افواج دفاعی اور فوجی سازوسامان کی اہم برآمدات سمیت تربیت، مشقوں اور اپنے تجربات کی عملی منتقلی نیز مختلف شعبوں میں تعلقات کی سطح کو فروغ دینے کیلئے پوری طرح سے تیار ہیں۔