چین- ایران اور سعودی عرب نے دو ماہ کے اندر تعلقات کی بحالی اور دہائی سے بند سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران، چین اور سعودی عرب نے آج بیجنگ میں ایک سہ فریقی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ایران اور  سعودی عرب نے گزشتہ چند سالوں سے تعلطل کے شکار تعلقات معمول پر لانے اور دوبارہ اپنے سفارت خانے کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ 

خیال رہے کہ ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے حالیہ دورہ بیجنگ اور وہاں اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری ایڈمرل شمخانی نے 6 سے 10 مارچ کے درمیان چین کے دارالحکومت میں اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ گہری گفت و شنید کی تاکہ تہران اور ریاض کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کو حتمی شکل دی جا سکے۔

ان مذاکرات کے اختتام پر آج  10 مارچ 2023 کو بیجنگ میں ایک سہ فریقی بیان جاری کیا گیا جس پر ایران کی قومی سلامتی کے مشیر علی شمخانی، سعودی عرب کے وزیر مملکت اور وزراء کونسل کے رکن مساعد بن محمد العیبان اور  چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی خارجہ امور کمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی نے دستخط کیے۔

بیان کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب نے دو ماہ کے اندر سفارتی تعلقات بحال کرنے اور سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ طے پایا ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے میٹنگ کریں گے اور سفیروں کے تبادلے کے لیے ضروری انتظامات کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی خود مختاری کے احترام اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر زور دیتے ہوئے یکم اپریل 2001 کو طے پانے والے سیکورٹی تعاون کے معاہدے اور ساتھ ہی 5/27/1998 کو دستخط کیے گئے عمومی تعاون کے معاہدے پر عمل درآمد پر بھی اتفاق کیا۔

تینوں ملکوں ﴿ایران، سعودی عرب اور چین﴾ نے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانے کے لیے اپنے پختہ عزم اور آمادگی کا بھی اعلان کیا۔

تہران اور ریاض نے فریقین کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کے لیے عراق، عمان اور چین کی کوششوں کو بھی سراہا۔

خیال رہے کہ جمعہ کے روز علی شمخانی نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی کے ساتھ فون پر بات کی تاکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کے پانچ دور کی میزبانی میں بغداد کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا جا سکے۔

انہوں نے عراق کی جانب سے تہران اور ریاض کے درمیان نئے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھی بہت قیمتی قرار دیا۔

لیبلز