مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے کہا کہ آج انسانی معاشرے کے مسائل کا ایک اہم حصہ اور ممالک کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تنازعات اور ان سے ہونے والے نقصانات یکطرفہ تسلط پسندی کے نقطہ نظر سے اخذ کردہ پالیسیوں کے نفاذ کی وجہ سے ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے ان خیالات کا اظہار ایران میں میں موجود غیرملکی سفیروں اور غیر ملکی مشنوں کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں کیا۔ انہوں نے شام اور ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اپنے دوست اور برادر ملک شام اور دوست اور پڑوسی ترکیہ میں پیش آنے والے المناک حادثے کے متاثرین کے لیے تعزیت میں شریک ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ متاثرین کو اپنی رحمت اور مغفرت سے نوازے گا اور ان کے اہل خانہ کو صبر اور تسلی عطا فرمائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پڑوسی ہونے کے ناطے اعلان کر چکے ہیں کہ ہم ان مشکل وقتوں میں ترکیہ اور شام کے عوام کی مدد کے لیے اپنا انسانی فریضہ ادا کریں گے۔
انہوں نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ آج انسانی معاشرے کے مسائل کا ایک اہم حصہ اور ممالک کے درمیان بین الاقوامی سطح پر موجود تنازعات اور ان سے ہونے والے نقصانات یکطرفہ تسلط پسندی کے نقطہ نظر سے اخذ کردہ پالیسیوں کے نفاذ کی وجہ سے ہیں جو دوسرے ملکوں کے مفادات کو مدنظر رکھے بغیر عالمی اعتماد میں کمی اور جنگ و خونریزی کے آغاز کا باعث بنا۔
آیت اللہ رئیسی نے ملک کے حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک مکمل طور پر غلط معلومات کی بنیاد پر خود کو ایرانی عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ فسادات کے دوران انہوں نے ایران میں خواتین کی صورتحال کے بارے میں مکمل طور پر غلط معلومات کی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ کے چہرے کو داغدار کرنے کی کوشش کی۔ ان کوششوں کا مقدر ذلت آمیز ناکامی ہے جس کا آپ مشاہدہ کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
انہوں نے ایرانی عوام کے تاریخ ساز قیام اور بیداری کو کئی دہائیوں کی غیر ملکی مداخلت کا جواب قرار دیا اور کہا کہ عشروں کی غیر ملکی مداخلت، بغاوت، محکومیت اور تعلیم یافتہ لوگوں کی مکمل تحقیر آمر پہلوی حکومت کے خلاف ایرانی عوام کے تاریخ ساز قیام کا باعث بنے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیاد دینی تعلیمات اور عوام کے ووٹ پر ہے جو ہمیشہ ظالموں کے خلاف کھڑے رہے ہیں اور نہ اپنے لیے اور نہ ہی دوسرے لوگوں کے لیے ظلم کو برداشت کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور یورپی ٹرائیکا ایران کے بارے میں "وہم" اور "غلط حساب و کتاب" رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے مہینوں پہلے ایٹمی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا اور اپنے نیک ارادوں کا بھی اظہار کیا۔ بدقسمتی سے امریکی حکومت اور حال ہی میں تین یورپی ممالک (جرمنی، فرانس اور برطانیہ) دو مشکلات یعنی وہم اور غلط اندازوں سے دوچار ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں آپ نے ایرانی داخلی صورتحال کے حوالے سے بعض مغربی ملکوں کی ایک پیچیدہ اسکیم کا مشاہدہ کیا ہے۔ ان ملکوں نے مکمل طور پر غلط معلومات پر انحصار کرتے ہوئے خود کو ایرانی عوام کے سامنے رکھا۔
آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے شروع سے ہی خواتین کی حالت کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اسلامی انقلاب کے دوران سیاسی، سماجی اور اقتصادی میدانوں میں خواتین کی موجودگی اور شرکت کے اعداد و شمار ان کی حیثیت کا واضح ثبوت ہیں۔ یونیورسٹی فیکلٹی میں خواتین کی تعداد میں نمایاں اضافہ اور کھیلوں کے میدانوں میں شاندار موجودگی مختلف شعبوں میں ایرانی خواتین کی متاثر کن موجودگی کا صرف ایک حصہ ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے ممالک کو دہشت گرد گروہوں کے مالی اور فکری ذرائع کو نشانہ بنانے کے لیے مربوط اقدامات کرنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں اور تخریب کاروں کے خلاف جامع جنگ خطے میں ہمارے تعاون کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ خطے کے تمام ممالک کو قریبی تعاون سے خطے میں ان گروہوں کے فکری اور مالی سہولت کاروں کو نشانہ بنانا چاہیے۔