مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے وزیر دفاع السید العماد علی محمود عباس اور ان کے ہمراہ وفد نے پیر کے روز سہ پہر تہران میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل محمد باقری سے ملاقات اور گفتگو کی۔
جنرل باقری نے صہیونیوں کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے آغاز سے لے کر اب تک فلسطین کے دفاع میں شام کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسا عمل تمام مسلمان اور عرب عوام کا فرض ہے۔جنرل باقری نے فلسطینی علاقوں پر صیہونیوں کے 8 عشروں پر محیط ناجائز قبضے کا حوالہ دیا اور کہا کہ صہیونی حکومت اس دوران جتنے بھی جرائم کر سکتی تھی کر چکی ہے۔ اسے دنیا کے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیئے، تاہم ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرب ممالک جنہوں نے تعلقات کو معمول پر لانے کا راستہ اختیار کیا انہوں نے فلسطین، عرب دنیا اور عالم اسلام کے ساتھ غداری کی اور ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
اپنی گفتگو کے دوران ایک اور جگہ جنرل باقری نے سازشوں کے خلاف شامی حکومت اور قوم کی مزاحمت کو سراہا اور کہا کہ شام کی حکومت اور عوام نے پچھلے دس سالوں میں شروع ہونے والی سازش کا مضبوط ارادے اور استقامت کے ساتھ مقابلہ کیا اور اپنی سرزمین کو محفوظ رکھا اور میں اس فتح پر آپ کو اور آپ کے تمام ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ شام اپنے دشمنوں کے منصوبے کو ناکام بنانے میں کامیاب رہا۔ یہ منصوبہ عالم اسلام اور مغربی ایشیا کو افراتفری میں جھونک سکتا تھا جسے شام نے ناکام بنایا جو کہ بہت بڑی بات تھی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغربی ایشیائی خطے میں سلامتی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور کہا کہ خطے کا ایک علاقہ دوسرے حصوں کو متاثر کیے بغیر غیر محفوظ نہیں ہوسکتا۔جنرل باقری نے مزید کہا کہ ایران اور شام کی حکومت اور مسلح افواج کے درمیان تعاون دو طرفہ جامع تعاون کے لیے ایک مکمل رول ماڈل ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی وجہ سے بہت سی استکباری طاقتیں اس تعاون کی مخالفت کرتی ہیں اور اسے قبول نہیں کرتیں۔
شام کے وزیر دفاع محمود عباس نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ شامی فوج مختلف شعبوں میں ایران کی مسلح افواج کے تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے شام کے ساتھ کھڑے ہونے اور صہیونی حکومت کا مقابلہ کرنے پر ایران کی تعریف کرتے ہوئے مقاومتی محاذ کے لیے ایران کی حمایت کو فروغ دینے پر زور دیا۔
درایں اثنا گفتگو کے دوران ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف اور شام کے وزیر دفاع نے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔