مہر خبر رساںایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے پیر کے روز تہران ڈائیلاگ فورم کے تیسرے اجلاس کی سائڈ لائن پر صحافیوں سے گفتگو کی اور بغداد کانفرنس 2 میں شرکت کے لئے اپنے دورہ اردن کے متعلق بات کی۔
انہوں نے اپنے دورہ اردن کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ خطے کے ممالک کے ساتھ بات چیت اور تعاون کا خیرمقدم کیا ہے اور میں اس موقع سے فائدہ اٹھائے ہوئے کانفرنس میں مدعو سربراہان مملکت کو علاقائی اور عالمی مسائل پر اپنے نکتہ نگاہ سے آگاہ کروں گا۔
انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کے متعلق کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہماری بات چیت اپنے سابقہ راستے پر جاری رہے گی۔ ہم سرکاری سطح پر سفارت کاری کے ذریعے معمول کے تعلقات کی طرف واپس آنے اور جب بھی سعودی فریق تیار ہو، سفارت خانے دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ یہ سعودی عرب ہے جسے فیصلہ کرنا ہے کہ ایران کے حوالے سے تعمیری نقطہ نظر کو کیسے اپنائے گا۔
خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب سفارتی تعلقات کے تعطل کے بعد سلامتی کی سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال تہران-ریاض مذاکرات کے چار دور ہوئے تھے اور پانچواں دور کچھ مہینے قبل عراقی دارالحکومت بغداد میں ہوا تھا۔
در ایں اثنا ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری معاہدے پر بات چیت کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ہماری اردن آمد کے موقع پر مسٹر جوزپ بوریل اور انریکے مورا بھی اردن پہنچ رہے ہیں لہذا اردن بات چیت کو آگے بڑھانے کا ایک اچھا موقع ہوگا۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں امریکیوں کے طرز عمل کے پیش نظر ہمیں امریکی فریق کے موقف میں تبدیلی اور حقیقت پسندانہ طرز عمل دیکھنے کو ملے گی۔ ہم امریکیوں کو واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ وہ منافقت اور جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے سمجھوتے تک پہنچنے کی درخواست میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔