مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے پارلیمانی کمیشن برائے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی رکن زہرہ الہیان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی حالیہ ایران مخالف قرارد کے موضوع پر مقامی ٹی وی کے ٹاک شو میں شرکت کی۔
انہوں نے اس کے جواب میں کہ کیا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل خودمختاری کے ساتھ کام کرتی ہے؟ کہا کہ میرے خیال میں لوگوں کی اکثریت اس سوال کا جواب جانتی ہے، کیونکہ تاریخ نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ انسانی حقوق بعض ملکوں کے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ایک ہتھیار ہے۔ یہی ملک ہیں جو انسانی حقوق کے اداروں کے موقف کا تعین کرتے ہیں۔
زہرہ الہیان جو ایرانی پارلیمنٹ میں تہران کے عوام کی نمائندہ ہیں، نے مزید کہا کہ حال ہی میں ہم جنیوا گئے تھے، وہاں ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی۔ حقیقت میں قرارداد امریکی دباو کے تحت لیکن بظاہر جرمنی کی حمایت سے پیش کی گئی۔ تاہم ایران کے خلاف جھوٹ سے بھرے اس قرارداد کے حوالے سے جرمنی کے نمائندے سے مذاکرتی عمل کے دوران جرمن نمائندے کا کہنا تھا کہ یہ ایک اجتماعی فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی بات ظاہر کر رہی تھی کہ جرمنی فرنٹ مین ہے جبکہ یورپی ملکوں نے امریکہ سے مل کر یہ فیصلہ کیا تھا۔ یہ کام جو ایران کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کرنے کی ایک کوشش تھی، اسی ہائبرڈ جنگ کا حصہ ہے جس کا ہم حالیہ ایک دو مہینے کے دوران مشاہدہ کر رہے ہیں۔ یہ انسانی حقوق کی جنگ بھی اسی بڑی جنگ کا ایک حصہ تھی۔
زہرہ الہیان سے جب پوچھا گیا کہ کیا عالمی برادری نے ایران میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات پر رد عمل کا اظہار کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جس زمانے میں سوویت یونین خطے میں سرگرم ہوا تھا اس وقت امریکہ نے سوویت کی پیش قدمی روکنے کے لئے دہشت گروہوں کی حمایت کی اور خطے میں امریکی ریاستی دہشت گردی شروع ہوگئی۔ جس وقت عبدالمالک ریگی کو ایران کے آسمانوں سے گرفتار کیا گیا، وہ جس جہاز میں بیٹھا ہوا تھا اسے قزاقستان جانا تھا جہاں اس کی امریکی نمائندے سے ملاقات طے تھی۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ماضی میں منافقین کی تنظیم جیسے گروہوں نے 12000 افراد کو شہید کیا جن میں خواتین، بچے، عام شہری، نمازی، تاجر اور دوکاندار سبھی شامل تھے۔ یہی دہشت گرد گروہ اس وقت مغرب کا حمایت یافتہ ہے۔ حالیہ فسادات کے دوران بھی دسیوں منافقین گرفتار ہوئے ہیں۔
قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے کمیشن کی رکن نے کہا کہ ہم نے نیوریارک میں علیحدگی پسند گروہوں کی کاروائیوں اور اقدامات کو بیان کیا جو در حقیقت امریکی بڑے منصوبے کا حصہ ہیں اور مختلف ممالک کے نمائندوں کو اعداد و شمار پیش کئے اور ان مسائل کو مختلف عالمی اداروں کے لئے بیان کیا۔ بعض ملکوں کا کہنا تھا کہ آپ جو وضاحت دے رہے ہیں ہم اس سے واقف ہیں، کیونکہ امریکہ نے اس سناریو کو ہمارے ملک میں بھی جاری کیا ہے۔
زہرہ الہیان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں بتایا کہ ایران میں سیکورٹی فورسز کو ہتھیار ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں تھی اسی لئے حالیہ فسادات کے دوران 7 ہزار اہلکار زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعداد و شمار ان ملکوں کے لئے تعجب انگیز تھے جبکہ دیگر ملکوں میں سیکورٹی فورسز پر تشدد مظاہرین سے سختی کے ساتھ نمٹی ہے اور طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ بہت سے ملکوں میں پرامن مظاہرین کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق آج امریکہ کی سوفٹ طاقت کے عنصر کے طور پر دیکھی جاتی ہے اور مغربی ایشیا میں امریکی پالیسیوں کے ضمن میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے امریکی نمائندہ کانگریس میں کہتا ہے کہ امریکہ میں دس لاکھ خواتین انسانی ٹریفکنگ کے مافیا گینگز کے جال میں پھنسی ہوئی ہیں اور یہ امریکہ آج انسانی حقوق کا دعویدار بنا ہوا ہے اور دوسروں کے خلاف قراردادیں منظور کر رہا ہے۔