مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطاب عرب ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ بحرین کے عوام گزشتہ دنوں کی طرح گذشتہ رات بھی غاصب صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرٹزوگ کے دورے کے خلاف احتجاج کے لیے منامہ کی سڑکوں پر نکل آئے۔
یاد رہے کہ صہیونی صدر رواں ہفتے کو اپنے دورہ بحرین کے سلسلے میں اتوار کے دن دار الحکومت منامنہ پہنچیں گے۔ مظاہروں کے دوران بحرینی عوام نے بحرین اور فلسطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور آل خلیفہ حکومت اور غاصب صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے صہیونی حکومت کے سربراہ کے دورہ بحرین کی شدید مذمت کی۔
در ایں اثنا جمعیت الوفاق بحرین نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس دورے کے خلاف مظاہروں کو جاری رکھنے پر تاکید کی اور اعلان کیا کہ فلسطینی قوم کی حمایت میں اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے منامہ میں فوری اقدامات کی مخالفت کے حوالے سے بحرینی عوام کا موقف مستحکم اور پائیدار ہے۔
صہیونی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی حکومت کے صدر اسحاق ہرٹزوگ بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ کی دعوت پر 4 دسمبر (کل اتوار) کو منامہ کا دورہ کریں گے۔
صہیونی ٹی وی چینل 13 نے خبر دی ہے کہ ہرٹزوگ اس سفر کے دوران بحرین کے بادشاہ، ملک کے اعلیٰ حکام اور یہودی اقلیت کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اس دورے کا مقصد صہیونی حکومت اور منامہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ صہیونی حکومت کے صدر بحرین کے بعد ابوظہبی جائیں گے۔ متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران وہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے علاوہ متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے بھی ملاقات کریں گے۔
ہرٹزوگ کا متحدہ عرب امارات اور بحرین کا دورہ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدوں (ابراہیمی معاہدے) پر دستخط کے دو سال بعد ہو رہا ہے جبکہ ان معاہدوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں اس وقت کی امریکی حکومت کی نگرانی میں دستخط کیے گئے تھے۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر بحرینی عوام مختلف پوسٹس اور ہیش ٹیگ کے ذریعے صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مذمت کر رہے ہیں اور صہیونی حکومت کے سربراہ کے دورے کے خلاف مظاہروں کو جاری رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔