امریکی وزارت خزانہ نے ایران میں حالیہ فسادات کی حمایت کے سلسلے میں بدھ کو تین مزید ایرانیوں کے نام ایران کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کے مطابق الجزیرہ نے رائٹرز کا حوالہ دے کر خبر دی ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے بدھ کے روز ایک بیان میں ایران کے کچھ شہروں میں غیر ملکی حمایت یافتہ فسادات کے دوران انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے تین ایرانی سکیورٹی اہلکاروں کو نامزد کیا اور ان کے نام اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیئے ہیں۔

امریکہ کا یہ تازہ اقدام ایران کے خلاف مغربی ملکوں کی معاندانہ اور بیہودہ چالوں کے تسلسل میں سامنے آیا ہے۔

اسی سلسلے میں ایک امریکی جریدے نے کچھ عرصہ پہلے صدر جو بائیڈن کی حکومت کی جانب سے فسادات کی حمایت میں ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی خبر دی تھی۔

در ایں اثنا ایران نے فسادات کو ہوا دینے پر مغربی طاقتوں کی مذمت کی ہے اور انہیں خبردار کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔

ایرانی حکام نے کہا ہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک فسادات کو ہوا دے کر اور دباؤ بڑھا کر ایران کو مذاکرات کی میز پر ایرانی قوم کے حقوق کی حمایت میں ثابت قدمی سے دستبردار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنی تازہ ترین پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ فسادات کو ہوا دے کر ایران کو افراتفری میں دھکیلنے اور اس کے ٹکڑے کرنے کے لئے مغربی ممالک کی جانب سے کی گئی سازشیں ناکام ہو چکی ہیں۔

در ایں اثنا ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی فرانس کے صدر کے مداخلت پسندانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس کے صدر نے اپنے ملک کی تازہ ترین صورتحال اور مزدور یونینوں کے احتجاجی مظاہروں کے بارے میں اور ایران کے متعلق جو موقف اپنایا ہے اس سے پتہ لگتا ہے کہ مغرب کے پاس دہشت گردی کے اچھے اور برے دو مفہوم پائے جاتے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر ایران میں گڑبڑ ہوتی ہے تو یہ ہنگامہ آرائیاں اچھی ہیں لیکن اگر یہ یورپ میں ہوتا ہے تو اسے بری ہنگامہ آرائی کہا جاتا ہے اور سیکورٹی حکام اس کے خلاف ایکشن لیتے ہیں۔