مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی سابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ امریکی بیان پر میرے 2 سوالات ہیں: ایک ہماری جوہری صلاحیت کے بارے میں ۔ دوسرا امریکی صدر اس بلاجواز نتیجے پر کن معلومات کی بنیاد پرپہنچےجبکہ وزارتِ عظمیٰ کےمنصب پر فائزرہنے کےباعث میں جانتاہوں کہ ہمارا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم دنیاکےمحفوظ ترین نظاموں میں سےایک ہے۔
عمران خان نے سوال اٹھایا کہ امریکا خود تو دنیا بھر میں جنگوں میں ملوث رہا ہے، جس کے برعکس پاکستان نے خاص طور پر جوہری صلاحیت کے حصول کے بعد کب جارحیت کا مظاہرہ کیا؟۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ بائیڈن کے بیان سے امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی اور ”امریکہ سے تعلقات کی بحالی و ترتیب نو“ کے دعویٰ کی حیثیت جھلکتی ہے، کیا یہ ہے”ترتیبِ نو“! یہ حکومت نااہلی کے تمام ریکارڈز توڑچکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ یہ حکومت ہمیں معاشی بدحالی کی دلدل میں دھکیلنے اور اپنےلئے این آر او 2 کے بندوبست سمیت وائٹ کالر مجرموں کو ملک لوٹنے کا لائسنس تھمانے سے ہٹ کر ہماری قومی سلامتی پر بھی مکمل سمجھوتہ کر گزرے گی۔