مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹیرش سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ اس دو طرفہ گفتگو میں بعض علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں سرفہرست غزہ کی صورتحال اور جوہری مذاکرات اور پابندیوں کی منسوخی کا معاملہ تھے۔
گوٹیرش نے اپنی گفتگو کے دوران جوہری مذاکرات میں باہمی اتفاق حاصل ہونے کی ضرورت پر زور دیا جس کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی وفد نے نیویارک میں ہونے والے این پی ٹی کے سالانہ اجلاس میں بھرپور شرکت کی جبکہ رہبر معظم انقلاب کا جوہری ہتھیار کا استعمال حرام ہونے کے متعلق فتوی سب پر حجت اور واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈاکٹرائن میں جوہری ہتھیار کی کوئی اہمیت و مقام نہیں ہے اور یہ ہماری پالیسیوں اور عقائد کے برخلاف ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دنیا آج عالمی سطح پر صلح و سلامتی کے حوالے سے بہت ہی حساس حالات سے گزر رہی ہے۔ این پی ٹی کا معاہدہ ایک توازن کا نتیجہ ہے جبکہ بعض ممالک اس کے ساتھ من پسندانہ رویہ برتتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس معاہدے کے جن پہلووں پر عمل نہیں ہوا ہے ان پر خاص توجہ دی جائے من جملہ جوہری تخفیف اسلحہ اور مشرق وسطی کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا۔
جوہری مذاکرات کے حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ایک مضبوط اور پائیدار سمجھتے تک پہنچنے کے لئے پرعزم اور سنجیدہ ہیں۔ التبہ اس کا نتیجہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا امریکہ کسی سمجھوتے کا حصول چاہتا ہے؟ کیا امریکہ اپنے عمل کسی قسم کی لچک اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے گا؟ ہم مضبوط اور پائیدار سمجھوتے کے حصول کے لئے مصمم اور حقیقی ارادہ رکھتے ہیں اور اس کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔
امیر عبد اللہیان نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی جوہری نگراں ادارے سے مسلسل تعاون کر رہا ہے تاہم ہمارا ماننا ہے کہ عالمی نگراں ادارہ انحرافی اور غیر تعمیری سیاسی معاملات سے فاصلہ اختیار کرے اور تیکنیکی طریقے سے بقیہ امور کو مکمل طور پر حل کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے غاصب صہیونی رجیم کی جانب سے غزہ پر شروع ہونے والی حالیہ جارحیت اور دسیوں فلسطینی، شہری، بچوں اور خواتین کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل سے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو سے جس بات کا اندازہ ہوا ہے وہ یہ ہے کہ فلسطین کی مقاومت اپنی سرزمین اور سلامتی کے دفاع کو جاری رکھتے ہوئے صہیونی رجیم کو پہلے سے زیادہ طاقتور جواب دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لازم ہے کہ عالمی برادری غزہ کے عوام کی حمایت اور صہیونی رجیم کی جارحیت فوری طور پر رکوانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پر عمل کرے۔
ایران وزیر خارجہ نے اپنی اس گفتگو میں یمن میں جنگ بندی کی توسیع کی حمایت کرتے ہوئے وہاں کے محاصرے کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی دنیا سے جوہری ہتھیاروں کی نابودی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مشرق وسطی کو بھی وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک ہونا چاہئے جبکہ جوہری مذاکرات ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور ہم نے مذاکرات میں شامل تمام فریقوں سے رابطے کے دوران اس مرحلے میں مصالحت اور مزید لچک دکھانے پر زور دیا ہے۔
گوٹیرش نے ہیروشیما اور ناکازاکی کے سانحے کے دن کی مناسبت سے کہا کہ ہمیں اطمینان حاصل ہونا چاہئے کہ اب اس طرح کے وحشتناک حادثات مزید واقع نہیں ہوں گے اور اس سلسلے میں جوہری تخفیف اسلحہ اور اس کے فروغ کی روک تھام انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں کہ ایرانی جوہری معاملے کی فائل بند ہوجائے اور پورپی فریق اور امریکہ پر بھی زور دیا ہے۔
گوٹیرش نے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے اہلکاروں سے رابطے میں ہیں اور تعمیری اقدامات اور حملوں کی فوری روک تھام کے لئے اقدامات شروع کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یمن میں جنگ بندی میں توسیع کی حمایت کے لئے ایران کی کوششوں اور اس کے تعمیری موقف کو سراہا اور ایران سے تقاضا کیا کہ یمن کے بحران کے سیاسی حل کے لئے اپنے موثر کردار کو جاری رکھے۔
_____________________________
ہمیں سوشل میڈیا پر جوائن کریں