مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے مسلم علماء کی یونین کے سربراہ نے اجلاسِ ریاض کا جائزہ لینے کے لئے عراقی پارلمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاض میں منعقد ہونے والے اجلاس 4 کروڑ عراقیوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔ یاد رہے کہ اجلاسِ ریاض امریکی صدر اور بعض عرب سربراہان اور صہیونی حکام کی باہمی شرکت کے ساتھ ہونے جا رہا ہے۔
خبر رساں ویب سائٹ المعلومہ کو انٹریو دیتے ہوئے جبار المعموری کا کہنا تھا کہ عراقی پارلیمنٹ میں موجود قومی نمائندوں کو چاہئے کہ اجلاسِ ریاض کے نتائج کا جائزہ لینے کے لئے ہنگامی جلسہ بلائیں کیونکہ یہ اجلاس ۴ کروڑ عراقیوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہاکہ ریاض کے اجلاس کا ایجنڈا مشکوک ہے اور سب سے پہلے خطے اور منجملہ عراق میں مقاومت، اس کے ڈھانچے اور رہنماوں کو ٹارگٹ پر رکھے گا چونکہ عراقی عوام عربی ممالک کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے امریکی منصوبے کے مخالف ہیں۔
المعموری نے مزید کہا کہ ہم اس سلسلے میں بغداد کی اجلاس میں شرکت کے خلاف پر امن مظاہرات کے لئے کمپین شروع کردی ہے کیونکہ اس مشکوک اجلاس کے ایجنڈے میں براہ راست مشرق وسطی اور عراق کو غیر مستحکم کرنا شامل ہے۔
ان خیالات کا اظہار ایسے وقت میں ہے کہ عراق کے عوامی اور مقاومتی حلقوں نے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی اجلاس میں شرکت سے پیدا ہونے والے خطرات سے خبردار کیا ہے تاہم الکاظمی کے میڈیا آفس نے اپنے ایک بیان میں الکاظمی ریاض میں متوقع اجلاس میں شریک ہونے کی خبر دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مصطفی الکاظمی سعودی عرب کی میزبانی میں اور خلیج مملک کے تعاون کی کونسل کے سربراہان اور اسی طرح مصر، اردن اور امریکی سربراہان کی شرکت کےساتھ ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گے۔