مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے شام اور عراق میں سرگرم وہابی دہشت گرد تنظیم داعش اور اس کے خلیفہ ابوبکربغدادی کو حرامی اور ناجائز قرار دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق القاعدہ کی جانب سے جاری کئے گئے آڈیو پیغام میں ایمن الظواہری کا کہنا تھا کہ وہ داعش اور اس کے خلیفہ ابو بکر البغدادی کی خلافت کو نہیں مانتے اور نا ہی ان کی ریاست کو جائز تصور کرتے ہیں، داعش کی بڑی غلطیوں کے باوجود اگر وہ خود عراق یا شام میں ہوتے تو بعض معاملات میں ان سے ضرور تعاون کرتے کیونکہ دونوں گروپوں کے درمیان مغرب کے خلاف لڑنے کے لیے تعاون کی گنجائش موجود ہے۔
واضح رہے کہ چند برس قبل تک داعش القاعدہ کی ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ کی حلیف تھی تاہم گزشتہ برس سے دونوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور باہمی لڑائیوں میں دونوں نے ایک دوسرے کو کافی جانی نقصان بھی پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ داعش نے افغانستان میں طالبان کو بھی چلینج کررکھا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق پاکستان خفیہ طور پر اب طالبان کے بجائے داعش کی مدد کررہا ہے کیونکہ ادھر ترکی اور سعودی عرب بھی داعش کو مدد فراہم کررہے ہیں۔ طالبان کے سیکڑوں دہشت گرد داعش میں شامل ہوگئے ہیں اور افغانستان میں داعش ایک مضبوط دہشت گرد گروہ بن کر ابھر رہا ہے۔