مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی نے امریکہ، سعودی عرب اور قطر کے ساتھ ملکر شام میں بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے داعش دہشت گرد تنظیم کو تشکیل دیا اور اس سلسلے میں ترکی نے داعش کو جدید ترین ہتھیاربھی فراہم کئے لیکن اب ترکی اپنے ہی پروردہ گروہ کی سرکوبی کا شور مچارہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ترکی کے اب بھی داعش کے ساتھ گہرے تجارتی تعلقات ہیں۔ برطانوی اخبار گارڈین کے ساتھ گفتگو میں ایک مغربی اہلکار نے فاش کیا ہے کہ ترکی اور داعش دہشت گرد تنظیم کے درمیان گہرے تجارتی تعلقات قائم ہیں اور ترکی دہشت گردوں کے ذریعہ بڑے پیمانے پر تجارتی اور اقتصادی فائدہ اٹھا رہا ہے۔ مغربی اہلکار کے مطابق داعش دہشت گرد تنظیم کے اعلی کمانڈر سے ایسی دستاویزات ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ داعش اور ترکی کے درمیان بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات قائم ہیں اور داعش دہشت گرد تنظیم عراق اور شام کا تیل ترکی کو سستے داموں میں فروخت کررہی ہے۔ مغربی اہلکار کے مطابق یہ دستاویزات تیونس میں داعش کے اہم رہنما ابو سیاف کے گھر سے ملی ہیں۔اسی تجارتی تعلقات کی بنا پر ترکی داعش دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر مدد کررہا ہے۔ لہذا ان حقائق کے پیش نظر داعش کے خلاف ترکی کا شور و غل حقیقت سے خالی ہے اور ترکی عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے اس قسم کا پروپیگنڈہ کررہا ہے۔ ترکی داعش کی آڑ میں کرد علیحدگی پسند تنظیم پ ک ک پر کاری ضرب وارد کرنا چاہتا ہے۔ ترکی کے جنگی جہازوں نے شام اور عراق کے سرحد کے اندر کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں پر شددی بمباری کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ترکی داعش کی آڑ میں کردوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 28 جولائی 2015 - 14:04
ترکی نے امریکہ، سعودی عرب اور قطر کے ساتھ ملکر شام میں بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے داعش دہشت گرد تنظیم کو تشکیل دیا اور اس سلسلے میں ترکی نے داعش کو جدید ترین ہتھیاربھی فراہم کئے لیکن اب ترکی اپنے ہی پروردہ گروہ کی سرکوبی کا شور مچارہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ترکی کے اب بھی داعش کے ساتھ گہرے تجارتی تعلقات ہیں۔