13 مئی، 2009، 11:27 AM

رہبر معظم انقلاب اسلامی

شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات ڈالنے والے دشمن کے آلہ کار ہیں

شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات ڈالنے والے دشمن کے آلہ کار ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کےدارالحکومت سنندج میں ایک عظیم عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات ڈالنے والے دشمن کے آلہ کار ہیں جبکہ شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنا شرعی طور پر حرام اور اسلامی قانون کے بالکل خلاف ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کےدارالحکومت سنندج کے آزادی اسکوائر اور اس کے اطراف کی سڑکوں  پرایک عظیم اور شاندار اجتماع سے خطاب میں کردستان کے عوام کی طرف سے  محبت کے بے مثال جلوے پیش کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کردستان کے مؤمن مجاہد اور ہوشیار عوام کی استقامت کو سراہتے ہوئے قومی عزت کی حفاظت اور صدراتی انتخابات میں سب سے نیک و صالح افراد کےانتخاب کے معیاروں کی وضاحت فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی عزت کے علل و اسباب کی تشریح کرتے ہوئے اس کو بہت ہی اہم اور بنیادی مسئلہ قراردیا اور اسے بیرونی دشمنوں کے مقابلے میں استقامت کے اہم عوامل اور سرافراز اور ترقی یافتہ معاشرے کی حقیقی حیات کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: جو قوم اپنی تاریخ ، ثقافت اور وجود کو عزت کی نگاہ سے دیکھے اور اپنے آداب و سنن و تاریخ اور مفاخر پر فخر وناز اورامید رکھتی ہو وہ قوم ، قومی عزت کی حامل ہے اور قرآن کریم کی روشنی میں یہ مسئلہ ایمان کی بدولت محقق ہوجائے گا کیونکہ عزت خدا وند متعال اس کے انبیاء (ع) اور خدا پر ایمان لانے والوں سے مخصوص ہے۔

رہبر معظم نے سامراجی طاقتوں اور ان سے وابستہ حکومتوں کی طرف سے ایرانی عوام میں احساس حقارت پیدا کرنے اور انقلاب اسلامی سے پہلے برطانیہ اور امریکہ کے سامنے قاجار و پہلوی ڈکٹیٹر حکومتوں کی ذلت آمیز پالیسیوں کو ایرانی عوام کے لئے بہت بڑی مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے اس عظيم مصیبت کا ایمان اور حضرت امام خمینی (رہ) کی حکیمانہ قیادت کے سائے میں مقابلہ کیا حضرت امام (رہ) اس قوم اور اس سرزمین کی عزت و عظمت کا مظہر تھے ،آج ایرانی قوم اپنے مسلمان اور ایرانی ہونے پر فخر کرتی ہےاور دنیا کے طاقتور عناصر بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ایران کی باوقار قوم اور ایران کے مقتدر اسلامی نظام پر دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔

رہبر معظم نے ایمان و اتحاد کی حفاظت ، شجاعانہ اقدامات ، استقامت وجوش و جذبے اور خلاقیت و تلاش و کوشش کو قومی عزت و وقار کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: قومی عزت و وقار کی حفاظت سیاسی حوادث کے تجزيہ و تحلیل میں بنیادی حیثيت کی حامل ہے اور قومی عزت و وقار کو جاری رکھنے کے علل و عوامل پر قوم کے ہر فرد کو کافی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے قومی اتحاد کو درہم و برہم کرنے والے عناصر کو دشن کے دانستہ یا غیر دانستہ عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا: جو شخص مذہب کی آڑ میں یا شیعہ و سنی کی حمایت میں قومی اتحاد کو درہم و برہم کرنے کی کوشش کرے، چاہے وہ شیعہ ہو یا سنی ،  وہ اسلام دشمن عناصر کا آلہ کار اور نوکر ہے چاہے وہ اس بات سے آگاہ ہو یا نہ ہو۔

رہبر معظم نے دشمن کے نادان و ناآگاہ عوامل و عناصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عراق و افغانستان اور پاکستان میں بہت سے وہابی اور سلفی عناصر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں لیکن وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہ دشمن کے آلہ کار ہیں اسی طرح وہ شیعہ بھی جو اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرتےہیں اور آگاہ نہیں ہے وہ بھی دشمن کے آلہ کار ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: وہابیوں اور سلفیوں کی نظر میں شیعہ اور سنی دونوں کافر ہیں کیونکہ شیعہ اور اہلسنت دونوں  اہلبیت (ع) سے محبت رکھتے ہیں اور جو لوگ اہلبیت(ع)  سے محبت رکھتے ہیں وہ سلفیوں اور وہابیوں کی نظر میں کافر ہیں وہابی، اہلسنت قادریوں اور نقشبندیوں  کو کافر کہتے ہیں  چاہے وہ دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں  لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس غلط اور منحرف فکر کے لوگ مسلمانوں کی صفوں میں اختلافات ڈالنے پر کمر بستہ ہیں اسی طرح وہ شیعہ بھی دشمن کا آلہ کارہیں جو اہلسنت کے مقدسات کی توہین کسی غرض یا نادانی کی بنا پر کرتے ہیں  لہذا دونوں گروہوں کی رفتار شرعی طور پر حرام اور اسلامی قانون کے بالکل خلاف ہے۔

رہبر معظم نے قوم کو حکومت کی ہمراہی اور اس کی قدردانی کرنے اور حکومت کو قوم کی ولولہ انگیز موجودگی اور اس کے ایمان کی قدردانی کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کو قوم خصوصا جوانوں کی جد وجہد اور خلاقیت کے جذبہ کی قدر کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے اسی طرح کردستان کی سرزمین کو ایمان ، ثقافت ، ہنر اوروفاداری سے سرشار اور اس صوبے کو عظیم قربانیوں کا صوبہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کردستان کی سرزمین کے غیور اور رشید عوام نے اسلامی نظام کے ابتدائی اور احساس برسوں میں دشمن کی سازشوں کو تشخیص دیکر غیر مؤثر بنایا اور ان کے مقابلے میں آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے اور کردستان کے عوام کی اس فداکاری کو ایرانی عوام کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے۔

 رہبر معظم نے کردستان کے عوام کے ساتھ اپنی قریبی شناخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس صوبہ کے عوام امتحان دے چکے ہیں کیونکہ جب دشمن،  ایرانی عوام کے عظيم پیکر میں مذہبی اور قومی اختلافات کو شعلہ ور کرنا چاہتا تھا تو اس خطے کے عوام نے بڑی ہمت اور ہوشیاری کے ساتھ دشمن کی ان سازشوں کو ناکام بنادیا۔

رہبر معظم نے صوبہ کردستان کے سرسبز و شاداب و قدرتی مناظر اور اس خطے کے علماء و شعراء اور عوام کی والہانہ محبت و الفت کو صوبے کی ثقافت کے خوبصورت اور بہترین جلوے قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب کے آغاز سے ہی  ایران کی سربلندی و سرافرازی کے مخالفین نے اس صوبہ کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کی لیکن اسلام کے مقتدر نظام نے عوام کے تعاون سے اس عظیم مشکل کو حل کردیا۔

رہبر معظم نے کردستان کے عوام کی طرف سے کاوہ ، صیاد شیرازی، متوسلیان، بروجردی، کاظمی اور دیگر عظیم شہداء کے اعزاز و تکریم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جن سپاہیوں نے اس سرزمین کا سفر کیا وہ بھی کردستان کے عوام کی محبت و الفت کو ناقابل فراموش قراردیتے ہیں۔

رہبر معظم نے طاغوتی حکومت کی جانب سےصوبہ کردستان کو پسماندہ رکھنے کی پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس صوبے میں انقلاب سے قبل صرف 360 طلباء تھے اور فقط 30 فیصد عوام تعلیم یافتہ تھے ترقیاتی کام بالکل صفر اور نہ ہونےکے برابر تھے لیکن اب 40 ہزار سے زائد طلباء بیس سے زائد اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔

رہبر معظم نے صوبہ کردستان میں اسلامی نظام کی خدمات اور ترقیاتی منصوبوں کو عظیم قراردیتے ہوئے فرمایا: ابھی بہت سے کام انجام دینے کے لئے باقی ہیں اور ان کو انجام دینے کے لئے حکام کی توجہ اور ہمت کی سخت ضرورت ہے۔اس صوبہ میں بے روزگاری کو ختم کرنے اور سرمایہ کاری کی کمی کو برطرف کرنےکے دو اہم مسئلوں کے حل کے لئے ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے اقوام کے گوناگوں ہونے کے مسئلہ کو اسلامی نظام کے نقطہ نظر سے اسلام کے متن ومحور پراستوارقراردیتے ہوئے فرمایا: ہماری نظر میں اقوام کا گونا گوں ہونا باہمی اتحاد و صحیح زندگی بسر کرنےکے لئے اچھا موقع ہے اور اس سےمختلف صلاحیتوں اوراستعدادوں کو فروغ دینے اور ایران کے قومی ڈھانچےکو مکمل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: کردستان پر ہماری نظر مہر و محبت ، اخوت و برادری ، اتحاد و ہمدردی و ہمدلی کی نظر ہے اور جو شخص اس نقطہ نظر کا مخالف ہے اس کی رفتار اسلامی نظام کی پالیسی کے منافی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا : ایک دور میں دشمن کے نوکر اور آلہ کار دشمن کی باتوں کو کرد عوام کے نام سے بیان کرتے تھے اور اس دور میں کرد مسلمان پیشمرگان نے 5400 شہید پیش کئے اور فتنہ پرور عناصر کا مقابلہ کرکے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ۔

رہبر معظم نے کردستان کے جوانوں کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ  اس سرزمین کے عوام کی مجاہدت اور فداکاریوں کی تاریخ سے آشنائی حاصل کریںکیونکہ سبق آموز حوادث اور مسائل بھی اس خطے کی تاریخ کے دامن میں محفوظ ہیں ان میں وہ حوادث بھی شامل ہیں جب  بعض بے گناہ خاندانوں کے بچے دشمنوں کے فریب میں آگئے اور انھوں نے اپنا خون امریکہ اور صہیونزم کے خاطر ضائع کردیا ہماری نظر میں یہ خاندان بھی غمزدہ  اور سوگوار ہیں اور ضد انقلاب عناصر نے اس صوبے کو اس لحاظ سے بھی بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے۔

 رہبر معظم نے فرمایا:  انقلاب اسلامی کے آغاز میں ضد انقلاب عناصر کی سرگرمیوں کی وجہ سے صوبہ میں ترقیاتی اور تعمیری کاموں میں کافی رکاوٹ پیدا ہوئی  اور سرمایہ کاری کے نظام میں بہت زيادہ خلل ایجاد ہوا۔ اسلامی نظام کے دوران حکومتوں نے اس صوبے میں بہت سے اہم کام انجام دیئے ہیں طاغوت کے دور کے بر خلاف آج اسلامی حکومت کا صدر اورکابینہ کے وزراء صوبوں اور ضلعوں کا دورہ کرتے ہیں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیتے ہیں ملک کے دورافتادہ علاقوں کےلوگ خود صدر ، وزراء اور دوسرے حکام کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے سامراجی طاقتوں کی پیچیدہ سازشوں کے مقابلے میں ہوشیار رہنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئےفرمایا: دشمن متعدد بار ناکامیوں کے باوجود آرام سے نہیں بیٹھا ہے اسے اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور عوام کی استقامت اور پائداری  پر سخت غصہ ہےلہذا سبھی کو چاہیے کہ دشمن کی حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھیں  دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں ہوشیار رہیں ممکن ہے دشمن روش کو تبدیل کرکے اپنے انھیں پلید اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہو۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: ایرانی عوام بالخصوص ایرانی جوان اپنی تمام طاقت و قوت کے ذریعہ ملک کی ارضی سالمیت اور اسلام کا دفاع کریں گےاور جیسا کہ اب تک دشمن کی کھوکھلی گرج سے ہراساں نہیں ہوئے اس کے بعد بھی ہراساں نہیں ہونگے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں انتخابات کو قوم کا بڑا امتحان قراردیتے ہوئے فرمایا: صدارتی انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت بہت اہم مسئلہ ہےجو قومی عزت و آبرو میں اضافہ اور ملک کو مضبوط بنانے اور دشمن کی طرف سے فتنہ و فساد اور سازش کو ناکام بنانے کا موجب بنےگی۔

رہبر معظم نے انتخابات کی نسبت ایرانی قوم کےدشمن کے کینہ اور حساسیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمنوں نےایک سال سے اپنی تبلیغات اور پرپیگنڈہ میں ایران میں انتخابات کو معطل کرنے پر زور دے رکھا ہے البتہ اس میں وہ کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ پارلیمنٹ کے انتخابات میں بھی وہ اسی قسم کی  کوشش کرچکے ہیں لیکن خداوند متعال اور قوم کے پختہ عزم نے ان کے مکر وفریب کو ناکام بنادیا۔

رہبر معظم نے فرمایا: دشمن کی دوسری کوشش عوام کو مایوس کرنے پر مبنی ہے تاکہ وہ بیلٹ بکسوں تک نہ جائیں اوراس طرح وہ  انتخابات کو غیر مفید قرار دے سکے۔لیکن ایران کی ہوشیار اور آگاہ قوم دشمن کی مرضی کے خلاف انتخابات میں بھر پور شرکت کرےگی اور اپنی آراء سے بیلٹ بکسوں کو بھر دےگی کیونکہ ایرانی قوم انتخابات کو قومی آبرو ، ملک کی ترقی و پیشرفت کا وسیلہ اور قومی عزت و وقار کا موجب سمجھتی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: چونکہ قوہ مجریہ کے سربراہ کے پاس وسیع اختیارات ہیں اسلئے 22 خرداد کے انتخابات کی اہمیت دو چنداں ہوجاتی ہے ایرانی عوام ملک کی مدیریت میں اپنے حق اور اپنی طاقت کا استعمال کرنے کے قائل ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اگر ان کا منتخب صدر ذوق و شوق اور پختہ عزم کا مالک ہوگا تو وہ کتنی عظیم خدمات انجام دے سکتا ہے۔

 رہبر معظم نے صدارتی انتخابات میں عوام کی بھر پور اور وسیع پیمانے پر شرکت کو اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آئندہ انتخابات میں دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جن امیدواروں کو گارڈين کونسل کی دقیق چھان بین کے بعد صدارتی انتخابات لڑنے کی اجازت ملےگی ان میں سب سے نیک اور تجربہ کار شخص کا انتخاب کریں ۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: گارڈین کونسل جن امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرےگی وہ سبھی نیک ہیں لیکن چونکہ صدارتی انتخابات اہم ہیں اس لئے حد اقل پر اکتفا نہیں کرنی چاہیے بلکہ موجودہ امیدواروں میں جو سب سے صالح اور نیک امیدوار ہو اس کا انتخاب کریں ۔

رہبر معظم نے فرمایا: میں کسی صدارتی امیدوارکے بارے میں اظہار خیال نہیں کرتا چاہتا بلکہ صالح ترین فرد کی اہم خصوصیات کی طرف اشارہ کروں گا ایسے شخص کو منتخب کیجئے جو ملک کے درد کو درک کرے عوام کے درد کو سمجھے اور ان کے درد کا احساس کرے عوام کے ساتھ متحد اور صمیمی ہو سادہ زندگی بسر کرنے والا ہو خود اور اس کا خاندان اور اس کے قریبی لوگ مالی بد عنوانیوں ، اسراف اور شاہانہ زندگی سے دور ہوں کیونکہ شاہانہ زندگی  کی طرف حکام کا رجحان بہت بڑی بلا اور مصیبت ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: حکام کو اسراف اور شاہانہ زندگی سے دور رہنا چاہیےاور اسی وجہ سے اس سال کا نام درست مصرف کرنے کا سال رکھا گیا ہے اسراف کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے کئی سال تک مسلسل کوشش و جد وجہد کرنےکی ضرورت ہے قدرتی بات ہے کہ وہ حکام جو خود اور ان کے قریبی لوگ اسراف کے عادی ہیں وہ اس سلسلے میں قوم کی کوئی مدد نہیں کرسکتے ہیں ۔

رہبر معظم نے فرمایا: صدارتی امیدواروں میں مذکورہ خصوصیات کے حامل امیدوار کو تلاش کیجئے  تا کہ آگاہانہ طور پر سب سے صالح شخص تک پہنچ جائیں اور پھرجس تک پہنچ ہیں  اسے قربت کی نیت سے ووٹ دیں تاکہ خداوند متعال بھی آپ کواس پر اجر عطا فرمائے۔

رہبر معظم نے صدارتی انتخابات کی تبلیغات میں مصروف امیدواروں پر زوردیا کہ وہ حق و انصاف اور صداقت کے ساتھ اپنے نظریات کو بیان کریں اور دوسروں کی تخریب و توہین سے اجتناب کریں بعض امیدوار ملک کے اقتصادی مسائل اور حالات کو غلط طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح وہ عوام کے اذہان میں تشویش پیدا کرتے ہیں اور اس سے کوئی بھی شخص یہ یقین نہیں کرسکتا کہ یہ تمام باتیں صداقت کے ساتھ پیش کی گئی ہوں۔

رہبر معظم نے صدارتی امیدواروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اس طرح تخریبی باتیں کرنے والے سے کوئی بھی محبت نہیں کرےگا کہ انشاءاللہ کہ یہ باتیں اشتباہ ہوں لہذا صدارتی امیدوار غور کریں اور اپنی غلط باتوں سے عوام کے ذہن پریشان کرنے کی کوشش نہ کریں ۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: ایرانی عوام اور حکام نے اسلام کی حاکمیت کو اپنے اصلی مقصد کے عنوان سے انتخاب کیا ہے جو دنیا اور آخرت کی آبادی کا ضامن ہے۔اور وہ اس راہ پر آخری دم تک قائم رہیں گے حکام کےعزم و ارادے پر کوئی بھی دباؤ کارگر ثابت نہیں ہوگا کیونکہ ان کا عزم وارادہ قوم کے عزم وارادے پر استوار ہے۔

 

News ID 877742

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha