8 مئی، 2008، 1:11 PM

رہبر معظم انقلاب اسلامی

عوام کی خدمت، عزت و احترام کی عظیم نعمت پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے

عوام کی خدمت، عزت و احترام کی عظیم نعمت پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شیراز میں حضرت احمد بن موسی " شاہچراغ " اور کچھ دوسرے عالی مقام امامزادوں کے روضوں کو صوبہ فارس کا اہم اور بے مثال امتیاز قراردیتے ہوئے فرمایا: شیراز، مشہد اور قم کے بعد اہلبیت اطہار (ع) کا تیسرا حرم ہے۔

 

مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کل صوبہ فارس کے مختلف حصوں کے اجرائی اور اداری اہلکاروں سے ملاقات میں ایران کی عظیم قوم اور فارس کے فہیم و خوش ذوق لوگوں کی خدمت کو حکام کے لئے خدا وند متعال کی توفیق اور لذت بخش قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی " حقیقی اورلگاتار خدمت"  اور" عزت و احترام"  کے ذریعہ خدا وندمتعال کی اس نعمت پر شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے شیراز میں حضرت احمد بن موسی " شاہچراغ " اور کچھ دوسرے عالی مقام امامزادوں کے روضوں کو صوبہ فارس کا اہم اور بے مثال امتیاز قراردیتے ہوئے فرمایا: شیراز، مشہد اور قم کے بعد اہلبیت اطہار (ع) کا تیسرا حرم ہے اور " ذرائع ابلاغ اور میڈيا کی عام تبلیغات "  اور مختلف قسم کے بجٹ کو مخصوص کرتے وقت  اس عظیم امتیاز اور محور کو مد نظر رکھنا چاہیے تاکہ ملک کے اندر اور باہر اہلبیت (ع) کے دوستداروں کے دل اس عظیم ، پاک اور اہم بارگاہ کی طرف زیادہ سے زیادہ متوجہ ہوسکیں ۔

رہبر معظم نے صوبہ فارس کے عوام کو فضل وکمال سے بہرہ مند اور " ادبی و تاریخی " مفاخرکا مالک اور فعال قراردیتے ہوئے فرمایا: شیراز اور فارس کے عوام ان تمام خصوصیات کے باوجود شور و ہنگامہ اوراپنی توانائیوں اور صلاحیتوں کو برملا کرنے سے پرہیز کرتے ہیں لیکن حکام کو ان کی توانائیوں و صلاحیتوں اور ظرفیتوں سے ملک کی پیشرفت اور ترقی کے لئے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے شیراز میں ملک کی ہنری صلاحیتوں کی پرورش اور تربیت کے لئے ایک مرکز کی تاسیس اوردینی رجحان پر مبنی ہنر کی ترویج و تقویت کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: ہنر خلقت کے خوبصورت ترین جلوؤں میں سے ہے اور اگر وہ دینی روح واصول کے ہمراہ ہو تو وہ دنیا کے ممتاز ترین جلوؤں میں شمار ہوگا۔

رہبر معظم نے صوبہ فارس میں سیاحت پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت احمد بن موسی(ع) کا حرم مطہر ، علم و ہنر و ادب کے عظیم مفاخر منجملہ حافظ و سعدی کے مقبرے ،صوبہ فارس کی سیاحت کے بہترین اور اہم مقامات ہیں اور درست تبلیغات کے ذریعہ ان کوفعال بنایا جاسکتا ہے ۔

رہبر معظم نے قبل از اسلام کے تاریخی آثار منجملہ تخت جمشید پر دو متفاوت نکتہ نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک نکتہ نظر سے یہ تاریخی آثار ایران کی تاریخ کے جابر افراد سے متعلق ہیں اور ان کے جبر و ظلم کے پیش نظر دیندار افراد کے دلوں میں  ان کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہے۔ لیکن اس کے مثبت پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ آثار ایرانی ہنرمندوں کے ہنر کی خلاقیت اور ان کی زحمتوں کا نتیجہ ہیں اور یہ حقائق تخت جمشید اورملک کے دوسرے تاریخی آثار کو ایرانی قوم کے لئے فخر کاباعث اور ملک کے تاریخی مفاخر کا حصہ قراردیتے ہیں۔

رہبر معظم نے مصنوعی تاریخی مفاخر ایجاد کرنے کی بعض ممالک کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی تاریخ کے حقیقی مفاخر، قومی اعتماد نفس کی قوت کا سبب ہیں اور ان پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینا  چاہیے۔

رہبر معظم نے اسلام کے بعد والے دور میں ایرانی ہنر کے اوج کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں اسلام سے قبل کے تاریخی مفاخر پر بھی ایرانی ہنر کے علائم کے عنوان سے فخر ہے لیکن واقعیت اور علمی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے بعد ایرانیوں نے چوتھی اور پانچویں صدی ہجری میں جس " تمدن ، ہنر ،ثقافت اوردانش " کو حاصل کیا ہے اس کی اسلام سے قبل کوئی نظیر نہیں ملتی اور یہ اوج و بلندی اسلام کی برکت کا  نتیجہ ہے۔

 رہبر معظم نے صوبہ فارس و شیراز کے عوام کی والہانہ محبت اوران کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور صوبہ فارس کو وسیع  قدرتی ، جغرافیائی اورانسانی وسائل وظرفیتوں اورصلاحیتوں کا حامل قراردیتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ تمام حکام کی ہمت اور مقامی عہدیداروں کی تلاش و کوشش کے نتیجے میں اس سفر میں منظور ہونے والے امور جلد از جلد مکمل ہوں تاکہ عوام ان کے مثبت اثرات سے فائدہ اٹھا سکیں۔

رہبر معظم نے صوبہ فارس میں خشکسالی سے طولانی مدت کے لئےمقابلہ کے سلسلے میں ایک تحقیقاتی مرکز قائم کرنے کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: خدا وند متعال کے فضل و کرم سےملک کے مختلف شعبوں میں اہلکاروں اور اعلی عہدیداروں کی عوام کی حقیقی خدمت اور عوام کی ہمت و آمادگی اس ملک کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ فارس کے گورنر آقای رضا زادہ نے کہا : اس سفر کی برکت سے صوبہ میں ثقافتی پالیسیوں کی جدید فصل کا آغاز ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ مستقبل قریب میں دیگر شعبوں میں بھی کئی پروجیکٹس کا افتتاح ہوگا جن میں مواصلاتی راستوں کی توسیع، اقتصادی، صنعتی اور کیمیکل پروجیکٹس شامل ہیں اور ان پروجیکٹس کی تکمیل کے بعد صوبہ فارس ملک کی صنعتی اور اقتصادی ترقی و فروغ میں اہم کردار کا حامل بن جائےگا۔

صوبہ فارس کے گورنر نے صوبے کی زراعتی توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صوبہ فارس گزشتہ 20 سالوں سے گندم کی پیداوار میں پہلا مقام حاصل کرتا رہا ہے اور اس کے ساتھ زراعت کے دیگر شعبوں میں بھی صوبہ فارس کا ملک میں اہم مقام ہے ۔

رضا زادہ نے کہا: کہ خشکسالی سے مقابلہ کے لئے اعلی حکام نے اچھے اقدامات عمل میں لانے کا عزم کررکھا ہے۔

 

News ID 679451

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha