مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے حالیہ قیدیوں کے تبادلے میں ایک تاریخی اور انسانیت نواز قدم اٹھایا گیا، جب واحد یہودی فلسطینی اسیر نادر صدقہ کو اسرائیلی جیل سے رہائی دلائی گئی۔ یہ اقدام نہ صرف فلسطینی مزاحمت کی وسعت اور فراخ دلی کا مظہر ہے بلکہ صہیونی حکومت کے اس بیانیے کو بھی جھٹلا دیتا ہے جو مزاحمت کو صرف مذہبی بنیادوں پر محدود کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
نادر صدقہ جو جبل جرزیم کے رہائشی اور "پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین" کے سرکردہ رہنما ہیں، چھ بار عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ ان کی رہائی اس امر کی علامت ہے کہ فلسطینی مزاحمت صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ ہر اس فرد کی آواز ہے جو ظلم، قبضے اور نسل پرستی کے خلاف کھڑا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے ماضی میں ان کی رہائی سے انکار کیا تھا کیونکہ ان کی موجودگی اس بات کا ثبوت تھی کہ مزاحمت فلسطینی قوم کی اجتماعی جدوجہد ہے، جو مذہب، نسل اور فرقے سے بالاتر ہے۔ نادر صدقہ نے اپنی اسیری کے دوران شدید اذیتیں برداشت کیں، لیکن ان کی فکری گہرائی اور علمی بصیرت نے انہیں قیدیوں کے درمیان "متفکر" کا لقب دلوایا۔
ان کی رہائی کے بعد نادر صدقہ ایک قومی علامت بن کر ابھرے ہیں، جو اس حقیقت کی ترجمانی کرتے ہیں کہ فلسطینی مزاحمت انسانیت، وحدت اور آزادی کی بنیاد پر قائم ہے، اور صہیونی پروپیگنڈہ اس حقیقت کو چھپانے میں ناکام رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ