مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جدہ میں کنگ عبداللہ اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہونے والے ورلڈ ریسلنگ ایونٹ میں بڑی تعداد میں مقامی خواتین اور بچوں نے شرکت کی تھی۔ سعودی عرب میں ریسلنگ کی تقریب کے دوران بڑی اسکرین پر مختصر لباس میں ملبوس خواتین ریسلرز کی تشہیر بھی کی گئی۔ سعودی ولیعہد بن سلمان اب وہابی ازم کے بجائے ٹرمپ ازم کو کنسرٹ، کھیلوں اور مغربی فلموں کے ذریعہ فروغ دے رہے ہیں۔ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے مرضی کے مطابق سعودی عرب میں اصلاحات کا آغاز کردیا ہے اور اس پروگرام کے مطابق سعودی عرب میں کنسرٹ، کھیلوں اور مغربی فلموں کے ذریعہ مغربی ثقافت کا فروغ جاری ہے سعودی عرب حکام نے جدہ میں مختصر لباس میں ملبوس خواتین ریسلرز کی تشہیر پر معافی بھی مانگ لی ہے لیکن کب تک وہ معافی مانگیں گے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مذکورہ اشتہار دیکھنے والے ناظرین کا کہنا تھا ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ انکارپوریشن کے " گریٹیسٹ رائل رمبل " کی متنازع تصاویر سامنے آتے ہی اشتہار کو کچھ دیر کے لیے بند کردیا گیا تھا۔سعودی جنرل اسپورٹس اتھارٹی نے آن لائن بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعے پر معذرت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو میں مختصر لباس میں ملبوس خواتین کے ’نازیبا‘ مناظر شامل تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی ایسے مقابلے نہیں دکھائیں گے جس میں خواتین ریسلرز بھی موجود ہوں۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز جدہ میں ہونے والے ڈبلیو ڈبلیو ای کی تقریب میں معروف ریسلر جون سینا، ٹرپل ایچ سمیت دیگر افراد نے شرکت کی تھی۔
اس تقریب کا انعقاد ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب سعودی حکومت عوامی تفریح پر آہستہ آہستہ اپنی پابندیاں ہٹا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق آل سعود نے اس سے قبل حرمین الشریفین کی ثقافت پر وہابی ثقافت کو مسلط کیا اور اب آل سعود مغربی ثقافت کو حرمین الشریفین پر مسلط کررہے ہیں جو اسلامی تاریخ کا المیہ ہے۔
آپ کا تبصرہ