مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزارت دفاع پینٹاگن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہندوستان اور افغانستان پر حملہ کرنے والے طالبان دہشت گردوں کی محفوظ اور مضبوط پناہ گاہیں موجود ہیں جن کے خلاف پاکستانی حکومت مؤثر اقدامات نہیں کررہی ہے۔ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں۔ بلوچستان اور فاٹا کے سلفی وہابی مدارس افغانستان اور ہندوستان پر حملوں کا سبب ہیں۔ جن کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی۔2013 کے دوران پاکستان میں القاعدہ کمزور ہوئی ۔جس کی قیادت اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے درمیان رابطے کٹ گئے ہیں۔ تاہم القاعدہ سمیت ، کالعدم تحریک طالبان ، پنجابی طالبان ، اور لشکر جھنگوی کی جانب سے مسلسل دہشت گرد کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔رپورٹ میں پاکستانی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کئی نئے قوانین نافذ کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں گواہوں ، وکلا ، ججوں ، اور پولیس کو شدت پسندوں کی طرف سے ڈرایا دھمکایاجاتاہے۔ جس کی وجہ سے عدالتوں کی رفتار سست اور اکثر دہشت گردی کے ملزم بری ہوجاتے ہیں۔ لشکر طیبہ کی جانب سے پاکستان میں فنڈ ریزنگ کے باجود کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔ جن پاکستانی تنظیموں کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا وہ آسانی سے اپنے نام بدل کر پابندیوں سے بچ جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت کو ہندوستان اور افغانستان پر حملہ کرنے والے طالبان اور لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے۔
امریکی وزارت دفاع
پاکستان میں طالبان دہشت گردوں کی محفوظ اور مضبوط پناہ گاہیں موجود
مہر نیوز/ 2مئی / 2014 ء : امریکی وزارت دفاع پینٹاگن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہندوستان اور افغانستان پر حملہ کرنے والے طالبان دہشت گردوں کی محفوظ اور مضبوط پناہ گاہیں موجود ہیں جن کے خلاف پاکستانی حکومت مؤثر اقدامات نہیں کررہی ہے۔
News ID 1835629
آپ کا تبصرہ