مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں لبنان کے اسلامی ثقافت کے ماہراور تاریخ داں علی نور الدین نے مسجد الاقصی پر اسرائیل کے متعدد حملوں اور اسے دھماکے سے اڑانے کے سلسلے میں اسرائیلی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سعودی عرب اور قطر نے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مضبوط اتحاد کرلیا ہے اور وہ فلسطینیوں پر اسرائیلی جرائم میں امریکہ کی طرح برابر کے شریک ہیں۔ انھوں نے مسجد الاقصی کی بے حرمتی کو روکنے پر مبنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسجد الاقصی کی بے حرمتی کو روکنے کے لئے مسلمانوں کے عملی اقدام کی ضرورت ہے کیونکہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر اعراب علاقہ میں مضبوط اور متحد ہوتے اور امریکہ کی کاسہ لیسی نہ کرتے ، خیانت نہ کرتےتو اسرائیل میں مسجد الاقصی کی بےحرمتی کی ہرگز ہمت نہ ہوتی۔
لبنان کے تاریخ دان نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اعراب بیدار نہ ہوئے اور اسرائیل کے وحشیانہ اقدام کو نہ روکا گيا تو اسرائیل مسجد الاقصی کو منہدم کرنے کے اپنے شوم منصوبے کو عملی جامہ پہنا دےگا۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر نے حالیہ دو برسوں سے شام کے خلاف ہر قسم کی کارروائی کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ یہ دونوں ممالک اسرائيلی جرائم پر بالکل خاموش تماشائي بنے ہوئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب اور قطر، اسرائيل کو مضبوط بننانےاور اسلامی محاذ کو کمزور کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل استعمال کررہے ہیں۔ لبنانی تاریخ داں نے کہا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ سعودی عرب اور قطر کےحکام نے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف امریکہ کے ساتھاتحاد کررکھا ہے اور سعودی عرب اور قطر علاقہ میں اسرائيل کے سب سے بڑے حامی ممالک ہیں۔
آپ کا تبصرہ