مہر خبررساں ایجنسی رائٹرزکے حوالے سے نقل کیا ہےکہ افغانستان میں طالبان شدت پسند گروہ نے اعتراف کیا ہےکہ امریکہ طالبان نوازعلماء کواپنے مکرو فریب میں پھنسا کر ان پر اپنی مرضی کو مسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے لہذا امریکہ کی طرف سے منعقدہونے والی کانفرنس میں طالبان علماء کو شرکت سے گریزکرنا چاہیے۔ افغان طالبان نے ملک میں قیامِ امن کی غرض سے آئندہ برس کے آغاز میں بلائی جانے والی علماء کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کانفرنس میں شرکت نہ کریں۔
طالبان کی امارتِ اسلامیہ کے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کانفرنس سراسر امریکی ایجنڈے کا پیش خیمہ ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اس کانفرنس میں مذہبی علماء کو افغانستان کی حکومت نے دعوت دی ہے لیکن یہ کانفرنس سراسر امریکی ایماء پر منعقد کی جارہی ہے۔ طالبان شدت پسندوں نےبیان میں دنیا بھر کے مدارس اور ممالک خصوصاً افغانستان، سعودی عرب، پاکستان ، ہندوستان، دارالعلوم دیوبند اورجامعہ الازہر کے علماء کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں اس کانفرنس میں شرکت کرنے سے منع کیا ہےواضح رہے کہ طالبان کا ایک وفد فرانس میں قطر کی سرپرستی اور وساطت سے مذاکرات کررہا ہے قطر امریکہکا اصلیحامی ملک ہے جو طالبان کو اپنے زیر اثر رکھے ہوئے ہے اور امریکہ قطر و سعودی عرب کے ذریعہ طالبان پر ایک بار پھر مسلط ہونے کی کوشش کررہا ہے واضح رہے کہ سعودیعرب ،پاکستان ، ہندوستان اور مصر میں تمام وہابی مدارس طالبان شدت پسندوں اور القاعدہ کی بھر پور اور کھلی حمایت کررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ