مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی عدالت کی جانب سے صہیونی وزیراعظم نتن یاہو اور سابق وزیر جنگ گیلانت کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم کے جرم میں وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد دنیا بھر سے ردعمل سامنے آرہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور اہم شخصیات نے عالمی عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے مذکورہ حکم پر علمدرامد یقینی بنانے کا مطالبہ شروع کیا ہے۔
معروف امریکی یہودی سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے نتن یاہو اور گیلانت کے خلاف فیصلے کی حمایت کرتا ہوں۔
انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی عدالت کا فیصلہ ٹھوس وجوہات اور دلائل پر مبنی ہے۔ اگر دنیا بین الاقوامی قوانین پر عمل نہ کرے تو ظلم اور بربریت میں مزید اضافہ ہوگا۔ نتن یاہو حکومت ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کے خلاف اسرائیل کے اندر بھی عدالتی فیصلہ کرچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کی اکثریت نتن یاہو کی جنگی مشین کو اسلحہ فراہم کرنے کی مخالفت کرتی ہے۔ نتن یاہو حکومت نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہیں۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں بچے غذائی قلت اور قحط سالی کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے 84 فیصد طبی مراکز اور 70 فیصد شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے۔
انہوں نے جوبائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے غزہ پر جارحیت کے لئے صہیونی حکومت کی مالی مدد کی ہے۔