ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی سے بے رخی کی وجہ سے اقوام متحدہ کا وقار بری طرح مجروح ہوا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ غزہ میں میں جنگ بندی کا لفظ استعمال کرنا درست نہیں ہے کیونکہ گذشتہ ایک سال کے دوران ایک فریق مسلسل نسل کشی کررہا ہے لہذا جنگ بندی کے بجائے نسل کشی روکنا کہنا زیادہ بہتر ہے۔ ہمارا شروع سے یہی ہدف رہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ رک جائے۔

انہوں نے کہا کہ سفارت کاری اور جنگ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کا ذریعہ ہیں۔ ایران پر صہیونی حملے کے بارے میں خطے کے ممالک کے موقف سے اس حقیقت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ خطے کو جنگ سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سفارت کاری اس حوالے سے بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے حملے کے بعد مغربی ممالک کی طرف سے پیغامات موصول ہورہے ہیں جوکہ ایک فطری عمل ہے۔ ان پیغامات سے قطع نظر ایران جواب دینے پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے۔ ہمیں جنگ اور سفارت کاری سمیت ہر آپشن پر غور کریں گے۔ ہمارا جواب حملے کی نوعیت کے مطابق ہوگا۔

بقائی نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران صہیونی حکومت نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ بے گناہ لوگوں کے قتل عام اور نسل کشی پر مسلسل خاموشی اختیار کرنے اور اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکامی کے بعد دنیا میں اقوام متحدہ کا وقار بری طرح مجروح ہوا ہے۔