ایرانی صدر پزشکیان نے عراقی عدلیہ کے سربراہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ایران اور عراق کے اعلی حکام کے درمیان باہمی روابط کو مزید توسیع دینے اور مشکلات کو حل کرنے کے لئے قریبی اور سنجیدہ تعلقات ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے دورہ عراق کے دوران بغداد میں عراقی عدلیہ کے سربراہ فائق زیدان سے ملاقات اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے دوران صدر پزشکیان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ جانے سے پہلے کسی مسلمان اور دوست ملک کا دورہ کرنا چاہتا تھا۔ عراق کو پہلے دورے کے لئے انتخاب کیا کیونکہ عراق میرا دوسرا وطن ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ مسلمان ممالک کے درمیان موجود اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہمیں سمجھتے ہیں کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی اور مسلمان ممالک ایک دوسرے کے دوست ہیں۔

صدر پزشکیان نے غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم کے بارے میں کہا کہ صہیونی حملے کسی بھی قانون کے مطابق جائز نہیں ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں پر بدترین جارحیت کا مرتکب ہورہا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اپنے دفاع کو دہشت گردی قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر خطے کے مسلمان اور ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں تو مغرب کا غلبہ ختم ہوجائے گا۔ باہمی اتحاد اور انسجام کے ساتھ خطے کے اقتصادی، سیکورٹی اور دیگر مسائل کو حل کرسکتے ہیں اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔

اس موقع پر عراقی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ عراق اور ایران کے دوستانہ تعلقات قدیم زمانے سے موجود ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کے خون آپس میں ملنے سے دونوں ممالک کے روابط اوج پر پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ عراقی عوام جمہوری اسلامی ایران کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔