مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر جارحیت اور ان کی نسل کشی کے خلاف عالمی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مختلف طبقوں کی طرف سے اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
وینس فلم فیسٹول میں بھی فلمسازوں نے اسرائیلی فلموں کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فیسٹول کے ڈائریکٹر البرٹو باربرا اس حوالے سے کہا ہے کہ میں معتقد ہوں کہ نتن یاہو ایک جنگی مجرم ہیں اور غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے، جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
وینس فلم فیسٹیول کے موقع پر دنیا بھر سے 300 سے زائد فلم سازوں کے دستخطوں والی ایک پٹیشن فیسٹیول کے دفتر پہنچی ہے جس میں اس بین الاقوامی تقریب میں اسرائیلی فلموں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صہیونی فلمیں اور فلمساز غزہ میں رونما ہونے والے واقعات میں کسی نہ کسی طرح ملوث ہیں۔
دستخط کنندگان نے وینس فلم فیسٹیول کی بھی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جرائم کے سامنے خاموشی قرار دیا۔
فلمسازوں کے مطالبے کے حوالے سے باربرا نے کہا کہ میں ان فلم سازوں کے مطالبے کو سمجھتا ہوں جنہوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں پٹیشن پر دستخط کیے اور وہاں کے لوگوں بالخصوص بچوں کی خوفناک اور تکلیف دہ صورتحال کو دیکھا۔ اس کے بارے میں سوچنا بھی بہت مشکل ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ گیارہ مہینوں سے صہیونی حکومت کی بمباری اور حملوں کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی حمایت کے واقعات نے اس سے پہلے وینس میں ہلچل مچادی ہے جب دو معروف اطالوی اداکاروں لینو موسیلا اور لاورا مورانتہ نے "غزہ میں نسل کشی بند کرو" کا نعرہ لگایا اور فلسطینی پرچم سے بنا لباس پہنا جس پر "آزاد فلسطین" کا نعرہ درج تھا۔