ایرانی عبوری وزیرخارجہ نے سیکورٹی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ صہیونی حکومت کو غزہ سے فوجیں نکالنے پر مجبور کرے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی عبوری وزیرخارجہ علی باقری کنی نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں صہیونی فورسز کے مظالم کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت گذشتہ 285 دنوں سے غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام کررہی ہے۔ ہر روز فلسطینی بے گناہ خواتین اور معصوم بچے صہیونی بربریت کا شکار ہورہے ہیں۔ اگر غزہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کا حساب کیا جائے تو ہر گھنٹے میں اوسطا 20 افراد شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔

علی باقری نے کہا کہ صہیونی فوج کی بمباری اور گولہ باری کی وجہ سے غزہ میں 80 فیصد سے زائد رہائشی اور سرکاری عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ امدادی کاروائیوں کی بندش کو صہیونی فورسز ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ خان یونس اور رفح میں پناہ گزین کیمپوں میں نہتے لوگوں پر حملہ صہیونی فورسز کے مظالم کی ایک جھلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر شدید ردعمل اور احتجاج، سیکورٹی کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت کے فیصلوں کے باوجود صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملے جاری ہیں۔

انہوں نے جنگ کا دائرہ بڑھانے کے امکانات کے بارے میں کہا کہ صہیونی حکام غزہ کے دلدل سے نکلنے کے لئے لبنان کی سرحدوں پر جنگ چھیڑنے کی باتیں کررہے ہیں۔ ایسی غلطی کرنے کی صورت میں خطے کی صورتحال کنٹرول سے باہر ہوجائے گی۔ سیکورٹی کونسل کے فورم سے میں اعلان کرتا ہوں کہ لبنان ایک خودمختار ملک اور اقوام متحدہ کا رکن ہے۔ اس پر حملے کی صورت میں عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آئے گا۔ صہیونی حکومت کے اصلی حامی کی حیثیت سے امریکہ بھی لبنان پر حملے کا ذمہ دار ہوگا۔

باقری نے کہا کہ سیکورٹی کونسل اپنی قرادادوں کو عملی طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے اقدامات کرے اور صہیونی حکومت کو مجبور کرے کہ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام بند کرتے ہوئے اپنی فوج کو باہر نکالے اور سرحدی راستوں سے امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے۔

لیبلز