مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق یمنی مقاومتی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ بعض عرب ممالک کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ صہیونی حکومت اور اسکے اداروں سے تعلقات برقرار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی مقاومت اور عوام کی حمایت میں یمن کے اقدامات مسلح حملوں تک محدود نہیں بلکہ سیاسی اور اقتصادی حملے بھی کئے جارہے ہیں۔ دشمن ہمارے حملوں سے حیران اور وحشت زدہ ہیں۔ امریکہ اس گمان میں تھا کہ یمنی فوج کے حملوں کو آسانی سے روک سکے گا۔ ہماری تیکنیک نے امریکہ کو پریشان کردیا ہے۔
الحوثی نے مزید کہا کہ ماضی میں امریکہ اپنے بحری بیڑوں کے سہارے دوسرے ملکوں کو دھمکی دیتا تھا۔ غزہ کی حمایت میں ہونے والے یمنی فوج کے حملوں کے بعد امریکی جہازوں کے تیور بدل گئے۔ یمنی حملوں کا جواب دینے کے بجائے فرار اختیار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمنی فوج کے حملوں کی وجہ سے صہیونی حکومت کی سمندری تجارت مفلوج ہوگئی ہے۔ ہماری سمندری کاروائیوں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل اپنی مشکلات بانٹنے کے لئے دوسرے ممالک کو بھی میں کھینچ رہے ہیں۔ یورپی ممالک یمنی ڈرون طیاروں کو گرانے میں شرکت کررہے ہیں۔ امریکہ سعودی عرب کو یمن میں گھسیٹنا چاہتا ہے۔ امریکہ نے ہمیں پیغام دیا ہے کہ سعودی حکومت کو بھی یمن مخالف اتحاد میں شامل کیا جائے گا۔ سعودی عرب یمن کے خلاف کاروائی کرکے اسرائیل کی خدمت کررہا ہے۔ ہم ان اقدامات کے مقابلے میں آنکھ بند نہیں کرسکتے ہیں۔ سعودی عرب کو اپنا طرز عمل بدلنا ہوگا۔ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔