ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے اسماعیل ہنیہ سے ملاقات میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی قوم کی جدوجہد کو مسلح مزاحمت سے آگے بڑھاتے ہوئے مقبوضہ علاقوں سے باہر قانونی، سیاسی اور سفارتی مزاحمت کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

مہر نیوز کے مطابق، ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے بدھ کے روز دوحہ میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ملاقات کی۔

باقری نے اسرائیلی رجیم کے خلاف فلسطینی قوم کی "بہادرانہ مزاحمت" کو سراہتے ہوئے غزہ کی حمایت میں ایران کی حالیہ سفارتی کوششوں کی وضاحت کی۔

ایرانی عبوری وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونیوں کو غزہ کے خلاف جارحیت اور جرائم کی قیمت ادا کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ضروری ہے۔

انہوں نے واضح کیا: اسرائیلی غاصبوں کے خلاف جدوجہد صرف مسلح مزاحمت تک محدود نہیں ہونی چاہیے، بلکہ قانونی اور سیاسی مزاحمت اور عوامی سفارت کاری کے ذریعے اسرائیلی رجیم کے جرائم کو برملا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس ملاقات میں اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی قوم کی حمایت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام غزہ کی پٹی میں صیہونی رجیم کے وحشیانہ جرائم اور نسل کشی کے باوجود بھرپور طریقے سے دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

حماس کے سربراہ نے اسرائیلی رجیم کے سیاسی بحران اور اس کی بگڑتی ہوئی علاقائی اور بین الاقوامی پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی مجرموں کے خلاف عالمی نفرت، جیسے  امریکہ اور یورپ میں اسرائیل مخالف مظاہرے، نیز لبنان اور یمن میں "علاقائی ممالک کی تزویراتی پختگی"  اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ قاتل رجیم کے لئے طوفان الاقصیٰ آپریشن سے پہلے کے دور میں واپس جانا ممکن نہیں ہے۔

اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا کہ جارح اسرائیلی فوج نے غزہ کے نہتے عوام کے خلاف مسلسل نو ماہ بڑے پیمانے پر فوجی حملے کئے لیکن جنگی مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں اب تک کم از کم 37,396  فلسطینی شہید اور 85,523 زخمی ہو چکے ہیں۔