مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پینتیسویں بین الاقوامی کتابی نمائش کا تازہ ترین ایڈیشن "آئیے پڑھیں اور تخلیق کریں" کے نعرے کے ساتھ 8 مئی کو شروع ہوا جو 10 دن تک جاری رہے گا۔
اس نمائش میں مختلف سیکشنز ہیں جن میں بچوں اور نوجوانوں، عام پبلشرز، ایجوکیشنل پبلشرز، اکیڈمک پبلشرز، غیر ملکی پبلشرز، ڈیجیٹل پبلشرز اور انٹرنیشنل سیکشن شامل ہیں۔
یہ نمائش ایران میں سب سے اہم ثقافتی تقریب سمجھی جاتی ہے جس میں اوسطاً 2,500 ملکی اور 600 غیر ملکی پبلشرز شرکت کرتے ہیں۔
اگرچہ غیر ملکی پبلشر کافی حد تک اپنا مواد انگریزی یا عربی میں پیش کرتے ہیں، تاہم فرانسیسی، جرمن، چینی، کورین اور جاپانی میں عنوانات بھی دستیاب ہیں۔
اس عظیم نمائش کے مہمان خصوصی کے طور پر یمن کے نائب وزیر ثقافت مدعو تھے، جنہیں تہران انٹرنیشنل بک فئیر کے سربراہ یاسر احمدوند نے خوش آمید کہتے ہوئے ایران اور یمن کے درمیان ثقافتی تعلقات کے فروغ کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایران اور یمن کے درمیان دیرینہ ثقافتی تعلقات کی بنیاد پر دوطرفہ تعاون اور باہمی ترقی کے امکانات پر زور دیا۔
اس تقریب میں مہر میڈیا گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد مہدی رحمتی نے یمن کے بارے میں کہا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ یمن میں اشاعتی سرگرمیاں پچھلے دس سالوں سے جاری جنگ اور محاصرے کے باعث کافی ماند پڑ چکی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ تہران کی بین الاقوامی کتابی نمائش میں یمن کی موجودگی ایک بڑی خبر ہے۔ یمنی مصنفین اور پبلشرز نے تہران کے کتاب میلے میں شرکت کرکے ثابت کیا کہ کتابیں ان کے لئے اہم ہیں۔
یمن کے نائب وزیر ثقافت محمد حیدریہ
یمن کے نائب وزیر ثقافت نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے اچھے ثقافتی تعلقات ہیں اور مستقبل میں یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے لئے ایک شفیق باپ کی طرح ہے اور ہم اسلام اور فلسطین کے تحفظ اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے ایرانیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔
یمن کے نائب وزیر ثقافت نے دلیل دی کہ قرآن کی تعلیمات کے مطابق ہمیں امریکہ اور اسرائیل سے اظہار برائت کرنی چاہیے اور ان سے لڑنا چاہیے۔ ایران اور یمن کو مشترکہ دشمنوں یعنی امریکہ اور اسرائیلی رجیم کا سامنا ہے۔
نمائش میں یمن سیکشن کے سربراہ عبد الرحمان راجح نے کہا کہ کتاب میلے میں شرکت کا ہمارا بنیادی مقصد یمنی ثقافت کو متعارف کرانا ہے۔ اسی لیے ہم نے اپنے اسٹال پر شائقین کے سامنے قدیم تاریخی، سیاحتی اور ثقافتی یادگاریں پیش کیں، اور یقیناً ہم یمنی عوام کی طرف سے ایرانی شائقین کے لئے ثقافتی، سیاسی اور سماجی شعبوں میں دوستی کا پیغام لے کر آئے ہیں۔
ایران میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ بن سعود العنزی
ایران میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ بن سعود العنزی نے نمائش کے سربراہ احمدوند کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ریاض اور تہران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے ثقافتی تعامل بہترین مواقع میں سے ایک ہے۔
العنزی نے کہا کہ بہت سے سعودی پبلشرز اس نمائش میں شرکت کے لیے بے تاب تھے، لیکن ان کے پاس نمائش میں شرکت کے لیے مناسب وقت نہیں تھا۔
اس ملاقات میں احمدوند نے کہا کہ کتابیں دونوں ممالک کے درمیان رابطے کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اور ممتاز ایرانی مصنفین کی تخلیقات کو سعودی نوجوانوں کے لیے مزید متعارف کرایا جا سکتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی اور علاقائی ممالک اس نمائش سے مستفید ہوں،" انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ایران بھی ریاض کے کتاب میلے میں شرکت کرے گا۔
پینتیسویں تہران بین الاقوامی نمائشگاہ کا پوسٹر
ترکی میں دیانت پبلی کیشنز کے ڈائریکٹر ریکای دومان کا کہنا ہے کہ ثقافتی سفارت کاری میں کتابیں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور تہران کتاب میلہ ایرانی پبلشرز کے ساتھ تعراف اور تعاون کا ایک اچھا موقع ہے۔
اس دوران روسی بک یونین کی سربراہ ایلینا پاولووا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "کتابیں مختلف قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتی ہیں، ہر قوم اور ثقافت کے اپنے مفادات ہوتے ہیں، لیکن کتابیں پڑھنے کے بارے میں سب کی مشترکہ رائے ہے اور وہ کتابیں پڑھتے ہیں۔
تہران انٹرنیشنل بک فیئر کا پچھلا ایڈیشن "مستقبل، پڑھنے میں مضمر ہے" کے نعرے کے ساتھ منعقد ہوا تھا۔
جس میں تقریبا سات ملین لوگوں کی شرکت رہی اور 3.7 ملین سے زیادہ کتابیں فروخت ہوئیں۔