مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے سعید ایروانی نے مشرق وسطی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شام میں بحرانی صورتحال درپیش ہے۔ عوام کو اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 16 ملین میں سے 70 فیصد لوگ انسانی ہمدردی کی امداد کے محتاج ہیں۔
ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ شام کو فوری طور پر بین الاقوامی امداد کی مد میں 4 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ شام کی بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی کے بعد ہی مہاجرین کی واپسی ممکن ہے۔
ایروانی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حامیوں نے شام میں انسانی بحران سے آنکھیں بند کرلی ہیں۔ امریکہ پابندیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ شامی مہاجرین کی واپسی جیسے مسائل کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔
ایرانی نمائندے نے شام میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملوں کی دوبارہ شدید مذمت کی اور حملے کو شام اور ایران کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔
سعید ایروانی نے کہا کہ ایران شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ دہراتا ہے۔ امریکی فوج کی موجودگی کی وجہ سے نہ صرف شامی خودمختاری پامال ہورہی ہے بلکہ ملک میں بدامنی اور دہشت گردی بھی پھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کی بحالی اور کشیدگی کا خاتمہ صرف ایک طریقے سے ممکن ہے۔ خطے میں کشیدگی ختم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کو چاہئے کہ صہیونی حکومت کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی سے روک دے اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کرے۔