مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے فلسطینی امور کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا طریقہ کار موجود ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے کوئی سیاسی عزم نہیں ہے۔
فرانسسکا البانی نے پارلیمنٹ میں فلسطین کے ساتھ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیلی کمانڈروں اور اس کی فوج نے تشدد کو جائز قرار دینے کے لیے بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کو مسخ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹر نے مزید کہا: اسرائیل کو اسلحے کی برآمدات پر پابندی ہونی چاہئے اور یورپ کو چاہئے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرنے کی پابندی پر مجبور کرے۔
صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ کے بے گناہ لوگوں کی نسل کشی میں سہولت کاری کے لیے جرمنی کے خلاف نیکاراگوا کی شکایت کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف کے پہلے اجلاس کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے، اقوام متحدہ کے فلسطینی امور کی خصوصی نمائندہ نے گزشتہ روز انٹرنیٹ پر ایک مضمون میں لکھا: بین الاقوامی عدالت انصاف نے ابھی تک اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے کیس کی مکمل تحقیقات نہیں کی، لیکن اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی ہے۔
البانی نے مزید واضح کیا: بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے متعدد ممالک کو غزہ کی پٹی میں نسل کشی کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سفارش پر زور دیا ہے۔