پاکستان کے نامور سیاستدان سینیٹر مشاہد حسین سید نے مہر نیوز سے گفتگو میں شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حکومت کے حملے کو ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر جو حملہ کیا ہے وہ ایک کھلم کھلا جارحیت اور ریاستی دہشت گردی ہونے کے ساتھ ہر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قوانین میں شام کی سرزمین کو پار کرکے ایک سفارت خانے پر حملہ کرنے سے بڑا کوئی جرم نہیں ہوسکتا۔
پاکستانی سینئر سیاستدان کے مطابق دمشق میں کل ہونے والے حملے سے ثابت ہوگیا کہ اسرائیل اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ریاستی دہشت گرد ہے جو غزہ اور غرب اردن میں فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیل نے جو حملہ کیا ہے اس کی پوری دنیا میں مذمت ہورہی ہے اور ہونا بھی چاہئے۔ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ ایران کے خلاف حملے کے باعث اسرائیل کو ایک ریاستی دہشت گرد ملک قرار دے۔ اس قسم کی کاروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ اگر ایسا کام ہوجائے تو یہ جنگل کا قانون بن جائے گا۔
سینیٹر مشاہد حسین نے مغربی ممالک کی دوغلی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے مغربی ممالک کی منافقت بھی واضح ہوگئی ہے۔ مغربی ممالک روس اور یوکرائن کے معاملے میں بین الاقوامی قوانین کی بات کرتے ہیں لیکن جب مسلمانوں کا مسئلہ آتا ہے خواہ غزہ ہو یا دمشق ہو یا ایرانی سفارت خانے پر حملہ، اس موقع پر اسرائیلی جارحیت کی تائید کرتے ہیں یا خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
پاکستانی سینیٹر اور مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں اور ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پوری یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہے۔