مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، امام جمعہ تہران حجۃ الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری نے کہا کہ اس سال ہم ایسے موقع پر پندرہ شعبان کا جشن منانے جا رہے ہیں کہ عصر حاضر کا سب سے بڑا اسلامی انقلاب مہدویت کی تعلیمات کی بنیاد پر اپنی کامیابی کے 45 ویں سال میں قدم رکھ چکا ہے جب کہ انسانیت کی نجات کا دعویٰ کرنے والے مکاتب فکر حیران و سرگردان ہیں۔
حجت الاسلام علی اکبری نے گیارہ فروری (اسلامی انقلاب کی 45 ویں سالگرہ ) کے مارچ میں پرجوش عوامی شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ 22 بہمن (گیارہ فروری) کے بعد خدا نے لوگوں کو بارش کی نعمت سے نوازا اور ہمیں امید ہے کہ ہم مستقبل میں بھی خدائی نعمتوں سے مستفید ہوں گے۔
گیارہ فروری کا مارچ عوامی جذبے اور فہم و فراست کا حسین امتزاج تھا
انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی انقلاب کی 45 ویں سالگرہ کا مارچ عوامی جذبے اور فہم و فراست کا حسین امتزاج تھا۔
امام جمعہ تہران نے انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امیدواروں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور ان کی اہلیت کی تصدیق اس بات کا باعث بنی ہے کہ پیشگی مراحل کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انتخابات، عوامی ارادے کا نفاذ اور دینی جمہوریت در اصل خدا کی جانب سے قوم کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے کہ جس سے اقتدار کی اہل ہاتھوں میں منتقلی ممکن ہوجاتی ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انتخابات ہماری اعلیٰ ترین سماجی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے، مزید کہا: انقلاب مخالف عناصر عالمی استکبار کے جھنڈے تلے انتخابات کے خلاف سرگرم ہوچکے ہیں اور اس وقت 500 سے زائد ٹی وی چینلز ایران کے انتخابات کے خلاف کام کر رہے ہیں اور تمام دشمن الیکشن کے خلاف متحرک ہو چکے ہیں۔
وزارت اطلاعات ہر قسم کے خطرات کے خلاف ایک مضبوط قلعہ ہے
انہوں نے ہفتہ وزرات اطلاعات کو پندرہ شعبان سے منسوب کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ شعبان کے دن ہی وزارت اطلاعات کے کارکنوں نے امام خمینی رح سے حسن کارکردگی کے تمغے وصول کئے۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت انٹیلی جنس ہر قسم کے سیاسی، عسکری، ثقافتی خطرات کے مقابلے کا ایک مضبوط قلعہ ہے اور
خطے اور دنیا کی طاقتور انٹیلی جنس بن چکی ہے جس کی واضح مثال دنیا کے 28 ممالک میں دشمن کے ایجنٹوں کی نشاندہی اور ان کا سراغ لگانے کا پیچیدہ آپریشن ہے۔
غزہ عالم اسلام کا اولین مسئلہ ہے
امام جمعہ تہران نے غزہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ عالم اسلام کا اولین مسئلہ ہے۔ 140 دنوں سے جاری جنگ کے بعد غزہ عالمی استکبار کی ناکامیوں کی نمائشگاہ بن چکا ہے۔ غاصب رجیم نے اپنی 75 سالہ وحشت و بربریت سے بھری زندگی میں ایسا خوف ناک انجام کبھی نہیں دیکھا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج صیہونی حکومت اپنا ناپاک وجود کھو چکی ہے۔ تاہم اس رجیم کا مصنوعی تنفس امریکہ اور یورپ کے ہتھیاروں اور مغربی میڈیا کے پروپیگنڈوں کے ذریعے بحال رکھا جارہا ہے جب کہ یہ اندر سے مکمل طور پر کھوکھلی ہو چکی ہے۔
حجت الاسلام علی اکبری نے کہا کہ قتل و غارت، جنگی جرائم اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی، بین الاقوامی اداروں اور نام نہاد اسلامی حکومتوں کی غدارانہ خاموشی کا نتیجہ ہے۔
غزہ کے مزاحمت پرور اور مظلوم عوام کے موقف نے نہ صرف اہل غزہ کو اپنی عزت، اسلام اور قرآن کریم کی صداقت کا احساس دلایا ہے بلکہ یہ مزاحمت اپنے ساتھ عالمی استکبار کی فکری غلامی کا شکار لوگوں کے لیے بھی بیداری کا پیغام لے آئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی قوم کی حمایت دنیا بھر میں روشن خیالی کی علامت بن چکی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ فلسطین کی غیرت مند قوم اور مزاحمتی محاذ کو خدا کی جانب سے ضرور فتح نصیب ہوگی۔