مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: 1978 اور 1979 میں ایران کے انقلابی عوام نے امام خمینی کی قیادت میں امریکی حمایت یافتہ پہلوی حکومت اور رضا شاہ کے خلاف وسیع مظاہرے کئے۔ ایران میں عوام اور ایلیٹ کلاس کے درمیان فاصلہ بڑھتا جارہا تھا۔ شاہ کی خفیہ ایجنسی ساواک ایرانی کے مظالم کی وجہ سے ایرانی جوانوں اور محروم طبقات تشویش میں مبتلا ہورہے تھے۔ فرانس میں مقیم امام خمینی کے لئے عوامی حمایت میں اضافہ ہونے لگا۔
ڈکٹیٹر رضا شاہ اور ان کا خاندان ملک سے فرار ہونے کے بعد امام خمینی 15 سال بعد جلاوطنی ختم کرکے ایران واپس آئے اس طرح 11 فروری 1979 کو انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ساتھ ہی ملک میں امن قائم ہوگیا۔
انقلاب اسلامی کے بعد ایران عالم اسلام کے لئے رول ماڈل بن گیا۔ آج 45 سال بعد اسلامی جمہوری ایران سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت میں امریکہ اوراسرائیل جیسی استکباری طاقوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔
مہر نیوز نے اس حوالے سے ترکی سے تعلق رکھنے والی خاتون مبصر اور تجزیہ کار ڈاکٹر دینز کینر سے گفتگو کی ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
مہر نیوز: ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں امام خمینی نے کیا کردار ادا کیا؟
امام خمینی نے علماء دین کے درمیان اپنے مقام کو ذہن میں رکھتے ہوئے انتہائی مہارت اور ہوشیاری کے ساتھ عوام کی اکثریت کو اپنے ارد گرد جمع کرلیا۔ اپنی منفرد شخصیت کی وجہ سے امام خمینی نے انقلاب کے راستے سے عقب نشینی اختیار نہیں کی۔ وہ کسی سمجھوتے پر راضی نہیں ہوتے تھے۔ جب پیرس سے ایران واپس آرہے تھے تو ان کو تجویز دی گئی کہ ان کی مرضی کے مطابق ملک کا آئین بنایا جائے گا لیکن امام خمینی اپنے موقف پر قائم رہے اور شاہ کے بعد اپنی مرضی کے مطابق حکومت تشکیل دینے میں کامیاب رہے۔
مہر نیوز: انقلاب اسلامی کی کامیابی کا دنیا کے عمومی حالات مخصوصا مشرق اور مغرب کی اجارہ داری پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں؟
1970 سے پہلے اسلامی ممالک پر مغرب کی اجارہ داری تھی اور کسی مسلمان ملک میں اسلامی نظام رائج نہیں تھا۔ایسے موقع پر ایران میں علماء کی زیرسرپرستی اسلامی انقلاب رونما ہوا۔ اسلامی انقلاب نے ایران کا رخ بدل دیا۔ یہ حقیقت ہے کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران دنیا کے مظلوموں کا حامی اور محافظ بن گیا اس کے نتیجے میں انقلاب اسلامی کے اثرات دنیا مخصوصا مشرق وسطی میں پھیلنے لگے۔
مہر نیوز: اسلامی انقلاب کا عالم اسلام کی پیشرفت مخصوصا فلسطین میں صہیونی حکومت کے خلاف عوام کی جدودجہد پر کیا اثر پڑا؟
1979 کے بعد فلسطین کے مسئلے کو ایران میں قومی مسئلے کے طور پر دیکھا گیا۔ مختلف سڑکوں سے لے کر فوجی یونٹوں تک کا نام فلسطین اور بیت المقدس رکھا جانے لگا۔ فلسطین کو مقاومت اور استقامت کے نمونے کے طور پر پیش کیا گیا۔ اسرائیل کے خلاف امام خمینی نے سخت موقف اختیار کیا۔ بین الاقوامی پابندیوں اور عرب ممالک کی طرف سے امن کے نام پر بے رغبتی کے باوجود ایران نے فلسطینی مسئلے کو آگے بڑھایا۔ایران نے مقاومتی تنظیموں کو مادی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا جس کے نیتجے میں مجاہدین نے اسرائیل کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کیا حالانکہ امریکہ اور مغربی ممالک کی پوری حمایت اسرائیل کو حاصل ہے۔
مہر نیوز: کیا انقلاب اسلامی اسلامی ممالک کے لئے رول ماڈل ثابت ہوسکتا ہے؟
میں نہیں سمجھتی کہ کسی اسلامی ملک میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت ہے علاوہ براین 2024 میں اسرائیل نے پوری دنیا کے سامنے غزہ میں بڑے پیمانے پر فسلطینیوں کا قتل عام کیا ہے۔