مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، طوفان الاقصی کو 100 دن سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے لیکن صہیونی فورسز کو غزہ اور غرب اردن میں مزاحمتی تنظیموں کے خلاف قابل ذکر کامیاب اب تک نصیب نہ ہوسکی ہے۔ غزہ سے حماس کے علاوہ شمالی سرحدوں پر لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ بھی صہیونی حکومت کے لئے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ لبنانی تنظیم نے میزائل اور راکٹ حملوں میں سرحدی علاقوں میں نگرانی کے لئے نصب صہیونی تنصیبات کو نابود کردیا ہے۔
حزب اللہ کے پاس موجود جدید میزائلوں کے بارے میں صہیونی ماہرین حکومت کو خبردار کررہے ہیں۔ فلسطین الیوم کے مطابق سابق صہیونی حکومت کی کابینہ کے وزیر ماییر شطریت نے انتباہ کیا ہے کہ اسرائیل کے لئے تشویش کی بات یہ ہے کہ لبنانی تنظیم کے پاس دور تک مار کرنے والے میزائل موجود ہیں جو اپنے نشانے کو ٹھیک ہدف بناسکتے ہیں۔
سابق وزیر نے کہا ہے کہ ان میزائلوں کو تل ابیب اور دیمونا جیسے اہم مراکز کو نشانہ بنانے کے لئے محفوظ رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر حالات کشیدہ ہیں۔ سرحدی علاقوں میں بسنے والے صہیونی خوف و ہراس میں زندگی گزاررہے ہیں۔ حزب اللہ کے پاس موجود میزائلوں کی وجہ سے وہ سکون سے نہیں سوسکتے ہیں۔ شطریت نے مزید کہا صہیونی فوج کے پاس موجود آئرن ڈوم حزب اللہ کے میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ برکان میزائل میں 500 کلوگرام دھماکہ خیز مواد بھرسکتے ہیں اگر یہ میزائل کریات شمونہ جیسے شہر پر لگ جائے تو ہر طرف تباہی پھیلے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ گذشتہ جنگ میں اسرائیل نے لبنان کے ساتھ ملحقہ علاقوں کو خالی نہیں کیا تھا حالانکہ اس وقت آئرن ڈوم جیسی ٹیکنالوجی بھی نہیں تھی لیکن موجودہ حالات بہت زیادہ تشویشناک ہیں۔