مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: شامی فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل محمد عباس نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اربیل اور ادلیب میں صہیونی جاسوسوں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے امریکہ اور صہیونی استکبار کی جانب سے خطے پر اپنی مرضی تھوپنے کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔ امریکہ نے النصرہ فرنٹ اور داعش جیسی تنظیموں کے ذریعے دہشت گردی کے نیٹ ورک کی حفاظت کی کوشش کی ہے۔ اسرائیلی فوج بھی ایک دہشت گرد فوج ہے جس نے کئی مرتبہ فلسطین، لبنان اور شام میں جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔ غزہ میں صہیونی جرائم کی وجہ سے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے میزائلوں نے ادلیب اور اربیل میں صہیونی دہشت گرد مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ ان مقامات پر دہشت گردوں کے مراکز تھے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام مطمئن تھے کہ ان مراکز کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں ہے لیکن سپاہ کے میزائل ٹھیک نشانے پر لگے ہیں اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ درحقیقت یہ مقاومت کی طرف امریکی زیرسرپرستی دہشت گردی کے خلاف موثر ترین کاروائی تھی۔
ان کاروائیوں سے امریکہ اور اسرائیل کے لئے جانے والے پیغام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایران نے بتادیا ہے کہ وہ ہر طرح کی جنگ کے لئے تیار ہے۔ امریکہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ اس جنگ میں جیت کی امید ختم ہوچکی ہے اور امریکی حکام جانتے ہیں کہ جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کی صورت میں ایران پوری طاقت کے ساتھ میدان میں داخل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے ان حملوں کے ذریعے سیاسی اور دفاعی پیغام دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح آمادہ ہے۔ دہشت گردی زیادہ دیر تک جاری نہیں رہے گی اور سپاہ اور مقاومت کے جوان جلد دہشت گردوں کو پکڑلیں گے۔ ان حملوں کے ذریعے اسرائیل کو بھی پیغام مل گیا ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہو، سپاہ پاسداران کی پہنچ سے دور نہیں ہے۔
ایران یہ پیغام بھی دیا ہے کہ وہ پہلے کی طرح مقاومت کے ساتھ ہے۔ مقاومتی بلاک اب بھی طاقتور ہے اور میدان جنگ میں کوئی بھی کارنامہ انجام دے سکتا ہے۔ ہم اپنی سلامتی کی خود حفاظت کرسکتے ہیں اور امریکی استکبار اور دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے حقوق انسانی کا تحفظ کریں گے۔