مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ نے ذیل کی رپورٹ میں غزہ کی ممتاز ترین فلسطینی علمی شخصیات کا تعارف کرایا ہے جو صیہونی رجیم کی بربریت کا نشانہ بنیں۔
صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پر گزشتہ دو ماہ سے جاری مسلسل بمباری میں 17500 سے زائد فلسطینی شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
ان شہداء میں ممتاز علمی شخصیات بھی ہیں جن کا ذیل میں تعارف کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر سفیان تایہ
وہ غزہ کی اسلامی یونیورسٹی کے صدر اور تھیوریٹیکل فزکس اور اپلائیڈ میتھ میٹکس کے پروفیسر تھے۔ تایہ کو فلسطین میں یونیسکو کی طرف سے فلکی طبیعیات اور خلائی علوم کے سربراہ کے طور پر بھی مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ 2021 میں دنیا کے سرفہرست 2% محققین میں شامل تھے اور انہوں نے عبدالحمید شومان ایوارڈ بھی جیتا جو نوجوان عرب سائنسدانوں کو دیا جاتا ہے۔
وہ 2 دسمبر کو جبالیا کیمپ پر بمباری کے دوران اپنے اہل خانہ اور درجنوں پڑوسیوں سمیت شہید ہو گئے۔
ڈاکٹر اسامہ المزینی
وہ 2011 سے 2014 تک غزہ میں فلسطینی وزارت تعلیم کے سربراہ رہے اور دماغی صحت میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور غزہ کی اسلامی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر پڑھاتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ اپریل 2021 سے حماس کونسل کے سربراہ بھی رہے۔ یہ ممتاز علمی شخصیت گذشتہ 16 اکتوبر کو غزہ پر صیہونی حکومت کی بمباری کے دوران شہید ہوئی۔
ڈاکٹر جمیلہ الشنطی
وہ غزہ میں خواتین کے امور کی وزیر ہونے کے ساتھ ساتھ تربیتی علوم کی استاد بھی تھیں اور 2006 کے انتخابات میں حماس کی جانب سے فلسطینی قانون ساز اسمبلی کی رکن بنیں۔ ڈاکٹر الشنطی حماس کے سیاسی دفتر کی رکن بننے والی پہلی خاتون ہیں۔ اس کے علاوہ وہ غزہ کی یونیورسٹیوں کے بورڈ کی ڈائریکٹر بھی تھیں۔
ڈاکٹر الشنطی 19 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے شمال میں بمباری کے نتیجے میں شہید ہوئیں۔
ڈاکٹر محمد عید شبیر
محمد عید شبیر مائکرو بایولوجی کے پروفیسر اور اسلامی یونیورسٹی غزہ کے سب سے مشہور صدور میں سے ایک تھے۔ وہ گزشتہ 14 نومبر کو غزہ پر بمباری کے نتیجے میں اپنے خاندان سمیت شہید ہوئے تھے۔
ڈاکٹر عمر صالح فراونہ
ڈاکٹر فراونہ غزہ کے مشہور ماہر امراض نسواں اور بانجھ پن کے ڈاکٹروں میں سے ایک تھے اور غزہ کی اسلامی یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میڈیسن کے سابق سربراہ تھے۔ انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے طب میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور انگلینڈ کی لیڈز یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی۔
15 اکتوبر کو غزہ کے قصبے تل الھوی پر بمباری کے نتیجے میں ڈاکٹر فراونہ اپنی اہلیہ اور 13 بچوں اور پوتوں سمیت شہید ہو گئے تھے۔
مصطفیٰ الصواف
مصطفی صوف کا شمار فلسطینی صحافیوں اور مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ماضی میں غزہ کی اسلامی یونیورسٹی میں میڈیا پروفیسر کے طور پر کام کیا۔
وہ 18 نومبر کو غزہ پر بمباری کے نتیجے میں اپنے خاندان کے متعدد افراد سمیت شہید ہو گئے۔
یاد رہے کہ مصطفی الصوف کے علاوہ ان کے بچے منتظر اور مروان بھی صحافی تھے اور قابض صیہونی رجیم کی غزہ پر بمباری کے نتیجے میں شہید ہوئے۔