مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: اسرائیل اور حماس کے درمیان 4 روزہ عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید 150 فلسطینی خواتین قیدیوں اور 19 سال سے کم عمر بچوں کے مقابلے میں دشمن کے 50 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں خواتین اور 19 سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔
اہل خانہ گھروں کو لوٹ رہے ہیں
غزہ میں عارضی جنگ بندی شروع ہوتے ہی درجنوں خاندان اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔
جنوبی غزہ کے بے گھر افراد شمالی غزہ میں اپنے رشتہ داروں کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
عارضی جنگ بندی کے بعد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں پناہ گزین شمالی غزہ میں اپنے رشتہ داروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی صورتحال کے بارے میں جان سکیں۔
اسرائیلی طیارے غزہ سے نکل گئے
فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے طیاروں نے غزہ کے آسمان کو مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔
حماس کے مطابق جنگ بندی کے دوران اسرائیلی طیاروں کی جنوبی غزہ میں پروازوں پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ غزہ سٹی اور شمالی غزہ پر روزانہ چھ گھنٹے صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اسرائیلی طیارے پرواز نہیں کریں گے۔
عارضی جنگ بندی کے دنوں میں غزہ کی پٹی میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جائے اور خاص طور پر صلاح الدین اسٹریٹ میں کسی پر حملہ نہ کیا جائے تاکہ غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف نقل و حرکت ممکن ہوں۔
قبل ازیں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے امید ظاہر کی تھی کہ غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی ایک پائیدار معاہدے کا باعث بنے گی جو جنگ کے خاتمے اور جامع امن مذاکرات کے آغاز کا باعث بنے گی۔ .
محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے یہ بھی کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ جنگ بندی بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق ایک جامع اور منصفانہ امن عمل شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات کا باعث بنے گی۔
ادھر حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے نافذ العمل ہوگی جو چار دن تک جاری رہے گی۔ جنگ بندی کے دوران فریقین تمام فوجی سرگرمیاں روک دیں گے۔
حماس کے مطابق غزہ میں روزانہ 200 امدادی ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی جس میں “کھانا پکانے والی گیس” سمیت ایندھن کے چار ٹرک شامل ہوں گے۔