صہیونی بحری فوج کے سابق نائب سربراہ نے یمن کی طرف سے صہیونی کشتی پر قبضے کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف نیا سمندری محاذ کھل گیا ہے

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں انصاراللہ کی جانب سے اسرائیلی کشتی کو قبضے میں لینے کے بعد صہیونی حکام اور متعلقہ ادارے خطے میں درپیش جدید خطرات کے بارے میں غور کررہے ہیں۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں صہیونی بحریہ کے سابق نائب سربراہ شاؤل حورف کے حوالے سے کہا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات روکنے کی ضرورت ہے۔ یمنی فورسز نے بحیرہ احمر میں اسرائیل کے خلاف نیا محاذ کھول دیا ہے۔اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل یمنی فوج کے ساتھ اس طرح مقابلہ کرے گا جس طرح شمالی سرحدوں پر حزب اللہ کے ساتھ کررہا ہے۔ یمن کی طرف سے درپیش خطرات غزہ کی جنگ ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہ سکتے ہیں گویا انصاراللہ بھی اسرائیل کے خلاف جنگ کا حصہ بن گئی ہے جس نے اب تک اپنی توجہ میزائل اور ڈرون حملوں پر مرکوز کررکھی ہے۔

دراین اثناء فلسطینی امور کے مبصر اوہاد حمو نے اسرائیلی چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں دفاعی اور انٹیلی جنس کے امور میں یمنیوں کے پاس بہتر عنصر موجود ہے۔ اسرائیل کو بحیرہ احمر میں اپنی کشتیاں چلانے میں یقینی طور پر مشکلات پیش آئیں گی۔

عبرانی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ یمنی فوج کی جانب سے کشتی کو قبضے میں لینے کے بعد اسرائیل کی جانب سے آنے والی کشتیاں بند ہوجائیں گی جس کے نتیجے میں سمندری راستے آنے والی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ یہ صورتحال بعد میں اسرائیل کی سیکورٹی اور غذائی ضروریات کو شدید نقصان پہنچائے گی۔

یاد رہے کہ یمنی فوج کے ترجمان میجر جنرل یحیی سریع نے کہا تھا کہ انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی کے حکم کے مطابق انصاراللہ نے بحیرہ احمر میں کاروائی کرکے ایک اسرائیلی کشتی کو قبضے میں لے لیا ہے۔
 

لیبلز