مہر خبررساں ایجنسی نے روزنامہ رائ الیوم اخبار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی رجیم نے حال ہی میں غزہ کے شمال میں اپنے ایک فوجی کو شمالی علاقہ چھوڑنے میں ایک بوڑھے شخص کی مدد کرنے کے بارے میں ایک تشہیری کلپ دکھانے کی کوشش کی لیکن جب یہ واضح ہوگیا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس فلسطینی بزرگ کو گولی مار دی تو صیہونی فوج کی درندگی آشکار ہوئی اور غاصب رجیم کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
چنانچہ اس مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے یورپی-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے صیہونی فوج کی طرف سے جنوبی علاقوں میں "محفوظ راستے" کی تشہیر کرنے کے لیے ایک معمر فلسطینی کے ساتھ بدسلوکی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ان کوششوں کا مقصد صیہونی رجیم کے پناہ گزینوں کے خلاف جرائم کی پردہ پوشی کرنا ہے۔
اس سے قبل صہیونی فوج نے اپنے ایک فوجی کی حی الزیتون کے علاقے کے رہائشی 79 سالہ فلسطینی بشیر حجی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک تصویر جاری کی تھی۔ یہ معمر شخص صلاح الدین کے راستے سے جنوبی علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا جسے صیہونی حکومت نے محفوظ راستے کے طور پر اعلان کیا تھا۔
اس تصویر کو شائع کرکے صیہونی حکومت نے فلسطینی شہریوں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنے اور جنوبی غزہ کی طرف ہجرت کے راستے میں ان کی مدد کرنے کے پروپیگنڈے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
تاہم ہیومن رائٹس واچ نے بتایا کہ اس بوڑھے کو صہیونی فوجیوں نے کچھ دیر بعد 10 نومبر بروز جمعہ سر اور کمر میں سیدھی گولی مار دی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونیوں کے دعوے جھوٹے ہیں۔
اس معمر فلسطینی شخص کی پوتی ہالہ حجی نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کی تصویر میں دکھائے گئے ان کے دادا کو محفوظ کراسنگ عبور کرتے ہوئے سر اور کمر میں کئی گولیاں ماری گئیں۔
اب تک صیہونی رجیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل کے کئی واقعات صلاح الدین راستے پر درج کیے گئے ہیں جسے اس خونخوار رجیم نے غزہ کے شمال سے جنوب کی طرف منتقلی کے لیے محفوظ راستہ قرار دیا تھا۔