مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب صہیونی حکومت غزہ کے مستحقین کو ایران کی جانب سے بھیجا گیا امدادی سامان پہنچنے میں مسلسل رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے رفاہ بارڈر کے ذریعے ایرانی انسانی امداد غزہ میں داخل کرنے کی مخالفت کی وجہ سے مصر نے امداد کو قبول کرنے سے معذرت کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صہیونی حکومت نے غزہ کو ارسال ہونے والے امدادی سامان کو محدود کرنے کے اعلان کے بعد ایرانی اشیاء کو قبول نہیں کیا گیا۔
غزہ کی پٹی کے متعدد اسپتالوں اور طبی مراکز نے گزشتہ دنوں اعلان کیا ہے کہ ان کے پاس ایندھن کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور طبی سامان کی فوری ضرورت ہے۔
گزشتہ ہفتے مصری ہلال احمر کے ناظم الامور رامی النظیر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ایرانی ہلال احمر کے سربراہ پیرحسین کولیوند نے صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت کے حوالے سے مصر کے موقف کو سراہا۔
کولیوند نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ غزہ آج ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے لہذا ایران مصر کے ذریعے غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
غزہ کے اسپتالوں میں ایندھن کی محدودیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کولیوند نے کہا کہ ہلال احمر ضروری ایندھن مصر کے راستے غزہ بھیجنے کے لیے تیار ہے تاکہ غزہ کے اسپتالوں میں توانائی کے مسائل کو حل کیا جاسکے اور زخمیوں کی مدد کی جاسکے۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت غزہ میں امدادی کارکنوں اور ڈاکٹروں پر حملے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کی مسلسل خلاف ورزی کرررہی ہے۔
7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد صہیونی حکومت نے غزہ پر وحشیانہ حملے کرتے ہوئے اب تک 11ہزار سے زائد بے گناہ شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے جبکہ 27 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔