مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی نمائندے نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا ان کاروائیوں میں براہ راست کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ خطے میں امریکی فوجی اڈوں پر ہونے والے حملوں سے ایران کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ حملے دوسرے گروہوں نے اپنے فیصلے تحت کئے ہیں۔
اس سے پہلے پینٹاگون کی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ نے کہا تھا کہ 17 اکتوبر کے بعد امریکی فوجی اڈوں پر 46 مرتبہ حملے ہوئے ہیں جن میں سے 24 عراق اور 22 شام میں واقع فوجی اڈوں پر ہوئے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق ان حملوں کے دوران مجموعی طور پر 56 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ معمولی زخمی ہونے والے اہلکار اپنی ڈیوٹی پر واپس جاچکے ہیں۔
یاد رہے کہ واشنگٹن کی جانب سے غزہ پر صہیونی حکومت کے حملوں کی کھل کر حمایت سامنے آنے کے بعد ان حملون میں اضافہ ہوا تھا۔
امریکہ نے اسرائیل کے حملوں کی حمایت کے ساتھ کانگریس میں دو بل پاس کئے ہیں جن کے تحت صہیونی حکومت کو 14 ارب ڈالر کی خطیر رقم امداد کی مد میں دینے کا حکم دیا ہے۔