مہر خبررساں ایجنسی الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ فلسطینی نژاد امریکی رکن کانگریس کو غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور عوام کی نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے سزا کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق رشیدہ طلیب نے صدر جوبائیڈن کی حکومت پر صہیونی مظالم کی حمایت کی وجہ سے تنقید کی تھی۔ فلسطینی نژاد رکن کانگریس کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ ان کے قرارداد کو اراکین کانگریس نے 234 کی اکثریت کے ساتھ منظور کرلیا۔
ڈیموکریٹ پارٹی کی خاتون رکن کے خلاف ان کی اپنی پارٹی کے بعض نمائندگان نے بھی ووٹ دیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ خاتون رکن پارلیمنٹ نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے حملوں کے بارے میں من گھڑت باتوں کی ترویج کی اور اسرائیل کو ویران کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
ان کے خلاف جمع کردہ مواد میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں رشیدہ طلیب صدر جوبائیڈن پر اسرائیل کے ساتھ فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دے رہی ہیں اور ان سے جنگ بندی کا مطالبہ کررہی ہیں۔
ویڈیو میں موجود اجتماع سے آوازیں آرہی ہیں کہ دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہوکر رہے گا۔ قرارداد میں ان نعروں کو اسرائیل کی بربادی کی خواہش سے تعبیر کیا گیا ہے۔
رشیدہ طلیب نے ایکس کے صفحے پر لکھا ہے کہ دریا سے سمندر تک سب آزادی کے مشتاق ہیں جوکہ انسان کا حق ہے بربادی اور نفرت نہیں
رسمی طور پر سرزنش کرنا کانگریس سے خارج کرنے کے مترادف نہیں ہے تاہم تحریری سرزنش سے زیادہ شدید ہے۔ رسمی سرزنش عام طور علی الاعلان کی جاتی ہے تاکہ مطلوبہ نمائندہ تمام اراکین کے سامنے اس کو سننے پر مجبور ہوجائے۔
یاد رہے کہ رشیدہ طلیب نے ایسے وقت میں فلسطینیوں کی حمایت کی ہے جب طوفان الاقصی کے بعد صہیونی حکومت نے غزہ پر وحشیانہ حملے کرتے ہوئے 10 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔